سپریم کورٹ کے جسٹس، جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ خوداحتسابی جب تک خود سے شروع نہیں کریں گے نظام ٹھیک نہیں ہوگا
لاہور میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ججز کو تعیناتی کا عمل شفاف ہونا چاہیے،کیونکہ یہ بنیادی معاملہ ہے،ماتحت عدلیہ میں ججز تقرری کا طریقہ کار سخت شفاف کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ وکلا تحریک میں ہم اپنی طاقت کو سنبھال نہیں سکے،، اگر آج کے مسائل پر بات نہیں کی تو آئندہ آنیوالی نسلیں نقصان اٹھائیں گی، کتنی ہی مشکلات کیوں نا ہوں ہم انصاف کی فراہمی سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، ہم سلطان کے قاضی نہیں، انصاف قانون کے مطابق کرناہے، جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ لوگوں کو اگر ان کے خقوق کے بارے بتا دیا جائے تو وہ آپ کی طاقت بن جائیں گے، آج لوگوں کا اعتبار عدلیہ پر کم ہوتا جارہا ہے جس کی ذمہ دار عدلیہ خود ہے، سپریم کورٹ کے رولز میں ترامیم کی ضرورت ہے، عدلیہ کا وقار کسی صورت مجروح نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ایک چیف جسٹس کا اپنی خواہش پر از خود نوٹس لینا مناسب نہیں، خوداحتسابی جب تک خود سے شروع نہیں کریں گے نظام ٹھیک نہیں ہوگا، تنبیہ کرتے ہیں کہ سول جج کی توہین عبوری عدلیہ کی توہین سمجھی جائے گی، ادارے کو دبا کر ریلیف لینے والے وکلاء قابل قبول نہیں۔۔۔ اس موقع پر جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ ہمیں اب مسائل کے حل پر کھل کر بات کرنی ہوگی، اگر کوئی جج کرپٹ یا نااہل ہے تو اسے گھرجانا چاہیے۔۔۔۔ ہمیں اپنے اندر سول وار ختم کرکے مثبت سوچ کی طرف جانا ہے