صحیح اور غلط کا فیصلہ عدالت نے کرنا ہے : شہباز گل

معاون خصوصی برائے سیاسی ابلاغ ڈاکٹر شہباز گل نے گورنر ہائوس لاہور میں اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے مجھے تو بطور جوابدہ کے عدالتوں میں جاتے ہوئے شرم محسوس ہورہی تھے ۔جھوٹا کیس ہوتا ہے یا سچا لیکن ان چوروں کوئی فرق نہیں پڑتا یہ چور سیاستدان جب عدالتوں میں جاتے ہیں تو بیان بازی کرتے ہیں کہتے ہیں کہ جیل ہمارا گھر ہے عدالتیں ان کا زیور ہیں۔ یہ عدالتیں کچھری تھانے رسہ گیر اور چوروں کے جانے کی جگہیں ہیں۔ میرے خلاف مقدمہ معزز عدالت میں ہے صحیح اور غلط کا فیصلہ عدالت نے کرنا ہے ۔کچھ لوگ میڈیا پر غلط چیزیں لارہی ہے۔ہم عدالتوں کو احترام کرتے ہیں ۔بہت جلد عدالت فیصلہ کر دے گی کہ کون صحیح کون غلط ہے۔انہوں نے کہاکہ29 جون 2020 کو ایک پاور آف اٹارنی استمبول میں بنایا جاتا ہے جس میں ایک کو ایجنٹ اور ایک کو پرنسپل رکھا جاتا ہے۔اس میں کہیں بھی نہیں لکھا ہے کہ اس پاور آف اٹارنی لیٹر کے تحت کوئی مقدمہ بھی کر سکتا ہے یہ اٹارنی صرف کاروباری کام کے لئے جاری کیا گیا ہے۔ میں نے کبھی کسی کو ٹارگیٹ نہیں کیا نہ ہی کروں گا۔میرا مقصد عوام کے لئے آواز اٹھانا ہے۔ 26 ستمبر 2020 یہ پروگرام ہوا جس میں مینے کمپنی کا نام نہیں لیا۔29 ستمبر 2020 کو میں نے ایک مقدمہ درج کروایا ہے کہ یہ اتھارٹی لیٹر جعلی بنایا گیا ہے ۔اس لیٹر میں ایک غیر ملکی جو اس وقت ملک میں موجود نہیں تھا کے دستخط کئے گئے ہیں۔ 30 ستمبر کو لیٹر پر ایک اور لیٹر بنایا گیا پھر میرے خلاف کرنمل کیس درج کروایا گیا۔انہوں نے کہاکہ جان بوجھ کر ایک سازش کے تحت یہ کیس بنوایا گیا ۔ جن کی پئدائش ڈھیلے قانونی کے تحت ہوئی ہے یہ لوگ ان کی ڈوریاں ہلوا رہے ہیں۔ میں کہنا چاہتا ہوں کہ کون کون حمزہ شہباز کے پئسے یہاں سے جمع کیا کرتا تھا۔ ہم نے 420 کا کیس اس لئے کروایا کیوں کہ جو شخص یہاں موجود نہیں تھا اس کے جعلی دستخط کس طرح کروائے گئے۔ جن صاحب نے مقدمہ درج کروایا کیا ان کی تعلیم مئٹرک تھی؟ہمارے پاس یہاں مئٹرک کی تعلیم پر چپڑاسی کی نوکری نہیں ملتی۔شہباز گل نے کہاکہ مریم صفدر نے آج دوبارہ عدالت میں وکٹری کی بات کرنے کی کوشش کی ہے ۔ جب انگلش میں کچھ کہا جاتا ہے یہ لوگ وکٹری کا نشان دکھاتے ہیں جب اردوں میں خبر آتی ہے تو ان کو معلوم ہوتا ہے کہ ان کے خلاف بات کی گئی ہے۔ مجھے کسی نے بتایا ہے کہ میرے کیس میں انجم ڈار کا ہاتھ ہے ۔مریم صفدر ہو یا شہباز شریف یہ لوگ قوم کو بے وقوف سمجھتے ان کے جعلی اکائونٹ میں پئسے کہاں سے آئے ہیں قوم کو سب پتا ہے۔انہوں نے کہاکہ ن لیگ کی سیاسی پئدائش ہی پنڈی کی گود میں ہوئی تھی ۔اب یہ لوگ گود میں جانا چاہتے ہیں لیکن نہیں جا سکتے یہ لوگ مجھ پر مقدمات کریں یا کچھ بھی کریں عمران خان ان کو این آر او نہیں دیں گے۔یہ لٹیرے لیڈر جس قوم کے لیڈر بنے ہوئے ہیں ہم قوم کو بتائیں گی کس طرح انہوں ملک کو لوٹا ہے ۔اب کرمنل پروسیڈنگ کا رواج پڑ گیا ہے شہزاد اکبر کو کہوں گا سول سوٹ نہ کریں۔معاون خصوصی نے کہاکہ ن لیگ کو کہوں گا کچھ بہتر لوگ میڈیا پر لائیں تاکہ جو کام کریں ہمیں بھی مصروف رکھیں کیوں کہ ان کے لیڈر چوری کی وجہ سے پیچھے جاچکے ہیں اب میڈیا پر بھی ان کی پوری بات نہیں آتی۔مریم صفدر جتنی مرضی جھوٹ بول لیں کوئی فرق نہیں پڑتا ہے ۔میری لندن تو کیا پاکستان میں کوئی پراپرٹی نہیں۔ قطری خط، کلیبرین کوئین ، نواز شریف وفادار ہیں یہ سب جھوٹ ثابت ہوچکے۔انہوں نے کہاکہ عمران خان پاکستان کی خوشحالی کا نام ہے تباہی ان چوروں کا مقدر بن چکی ہے۔اب مزید کوئی کیس دیکھ لیں عدالتیں دیکھ لیں پارلیمنٹ دیکھ لیں یہ لوگ بھاگتے نظر آئیں گے ۔شہباز گل نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں سینیٹ الیکشن میں شو آف ہینڈ ٹرانسپیرینٹ ووٹنگ ہو ہمیں اجازت ملے تاکہ اس ملک میں سینیٹ انتخابات میں خرید و فروخت نہ ہو۔چارٹر آف ڈیموکریسی میں بھی ایک شک ہی لیکن یہ لوگ بھاگ رہے ہیں فارن فنڈنگ کی بات کرتے ہیں پاکستان کی عوام نے بیرون ممالک سے پاکستان تحریک انصاف کو فنڈنگ دی جس کو فارینگ فنڈنگ کہا جاتا ہے ۔ لیکن فارین فنڈن لینے والے وہ ہیں جنہوں نے صاامہ بن لادن سے لی تھی، فارینگ فنڈنگ وہ ہے جنہوں نے مارگ سیگل سے پئسے لیئے تھے۔ ان کی وجہ سے پاکستان ٹوٹا تھا پاکستان ٹوڑنے والے بھی یہ کرپٹ لوگ ہیں۔یہ کرپٹ پی ڈی ایم میں موجود چور سلامتی اداروں پر حملہ کرنے کے بعد اب الیکشن کمیشن پر حملہ کرنا چاہتے ہیں