ایم کیو ایم اور تحریک انصاف کے درمیان سیاسی جنگ دوسرے مرحلے میں داخل ہو گئی ہے
تحریک انصاف اور متحدہ قومی موومنٹ کے درمیان سیاسی چپقلش نئی بات نہیں عمران خان کا پہلے دن سے ایم کیو ایم سے متعلق سخت موقف رہا ہے، عمران پہلے سیاسی رہنما تھے جنہوں نے الطاف حسین کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور ایم کیو ایم کو فاشسٹ جماعت قرار دیا۔ لندن میں الطاف حسین کے خلاف مقدمے کے اعلان اور زہرہ شاہد کے قتل کے الزام سے کراچی کے ضمنی انتخاب تک ایک مرحلے پر بھی ایم کیو ایم اور تحریک انصاف کے تعلقات خوشگوار نہیں رہے۔ ایم کیو ایم کو کراچی کی سب سے بڑی جماعت ہونے کا مینڈیٹ حاصل ہے جبکہ تحریک انصاف تیزی سے مقبولیت حاصل کر رہی ہے اور کراچی کا ایک بڑا طبقہ اس کا حامی ہے۔ دونوں جماعتیں ایک دوسرے پر تنقید کا موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتیں۔ الطاف حسین کے حالیہ بیان پر جب وزیر داخلہ چودھری نثار کا ردعمل سامنے آیا تو تحریک انصاف نے بھی اسے آڑے ہاتھوں لیا۔ پی ٹی آئی کی جانب سے کراچی کے تھانے میں الطاف حسین کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواست دی گئی تو جواب میں ایم کیو ایم نے بھی عمران خان کے خلاف چارج شیٹ پیش کر دی۔ سندھ اسمبلی میں بھی دونوں فریقین نے ایک دوسرے کے خلاف مذمتی قراردادیں جمع کروائیں۔ تحریک انصاف برطانوی ہائی کمیشن گئی تو ایم کیو ایم بھی پیچھے نہ رہی اور برطانوی ہائی کمیشن کو پی ٹی آئی سے متعلق خط تھما دیا۔ مبصرین کے مطابق تحریک انصاف ایم کیو ایم مخالف پالیسی اپنا کر کراچی میں آہستہ آہستہ اپنا ووٹ بینک بنا رہی ہے، پیپلز پارٹی کی مقبولیت میں کمی کا فائدہ بھی پی ٹی آئی کو پہنچ رہا ہے۔ لیکن سیاسی بیان بازی اب قانونی چارہ جوئی تک پہنچ گئی ہے ، اور دونوں پارٹیوں کی قیادت نے معاملات کو درست ہینڈل نہ کیا تو صورتحال خراب ہو سکتی ہے جس سے یقینناً کراچی کے شہری براہ راست متاثر ہوں گے
تحریک انصاف اور متحدہ کے درمیان سیاسی جنگ میں تیزی آ گئی ، پی ٹی آئی نے کراچی میں برطانوی ڈپٹی ہائی کمشنر کے دفتر میں الطاف حسین کیخلاف یادداشت دے دی ، جبکہ قائد ایم کیو ایم کی تقریر کیخلاف مذمتی قرارداد بھی سندھ اسمبلی میں جمع کرا دی
تحریک انصاف اور ایم کیو ایم میں ایک بار پھر سیاسی فاصلے بڑھ گئے، جبکہ مقدمات کی جنگ کے بعد اب قراردادیں اور یاداشتیں بھی جمع کرائی جانے لگیں ، پی ٹی آئی کی جانب سے کراچی میں برطانوی ڈپٹی ہائی کمشنرکےدفترمیں الطاف حسین کےخلاف یاد داشت جمع کرائی گئی،یادداشت پی ٹی آئی کے رہنماؤں ڈاکٹر عارف علوی، ثمر علی خان، خرم ضیا، حفیظ الدین اور علی زیدی کی جانب سے جمع کرائی گئی، جس میں مطالبہ کیا گیا کہ الطاف حسین کی فوج کے خلاف نفرت انگیز تقاریر پر پابندی لگائی جائے،برطانوی شہری لندن میں بیٹھ کر مسلسل نفرت انگیزتقاریرکررہا ہے، جس سے پاکستانیوں کےجذبات مجروح ہورہےہیں،یاد داشت میں کہاگیا کہ الطاف حسین پاک فوج اور ملکی سلامتی کے اداروں کے خلاف نفرتیں پھیلا رہے ہیں، ان کی تقاریرفوری طورپرروکی جائیں،اور مقدمہ درج کیاجائے،دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے الطاف حسین کےخلاف قرار داد مذمت بھی سندھ اسمبلی میں جمع کرادی قرارداد تحریک انصاف کے خرم شیرزمان،عارف علوی،حفیظ الدین اور دیگر رہنماؤں کی جانب اسمبلی سیکرٹری کے دفتر میں جمع کرائی گئی ، جس میں کہا گیا کہ الطاف حسین کی تقاریرسےاشتعال انگیزی پھیل رہی ہے،اس موقع پرمیڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما ثمر علی خان کاکہناتھا کہ الطاف حسین لندن میں بیٹھ کراشتعال انگیزخطاب کرتے ہیں، پیپلز پارٹی کاایم کیوایم سےگٹھ جوڑ ہے،اس لیے وہ کچھ نہیں کررہی ، حفیظ الدین کا کہنا تھا کہ منی لانڈرنگ کیس کے ثبوت ہونےکےباوجود برطانوی حکومت ملزموں کو سزا میں تاخیر کررہی ہے،فوج اوررینجرز کے خلاف بیانات کی سخت مذمت کرتے ہیں،