ڈگمگاتی معیشت نے روپے کی کمر توڑ دی، ڈالراونچی اڑان بھرتے ہوئے تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔
انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔ زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی اور ادائیگیوں کی وجہ سے پاکستانی روپے پس کر رہ گیا، یہی وجہ ہے کہ انٹر ببنک مارکیٹ میں ڈالر دوران ٹریڈنگ 6 روپے اضافے سے تاریخ کی بلند ترین سطح 127 روپے 50 پیسے پر ٹریڈ ہونے لگا۔۔۔ اوپن مارکیٹ میں بھی ڈالر 4 روپے اضافے سے 128 روپے 20 میں ٹریڈ ہوا۔ ڈالر مہنگا ہونے سے صرف ایک ہی روز میں ملک پر قرضوں کا بوجھ بھی بڑھ گیا۔ دسمبر سے اب تک ڈالر بیس روپے تک مہنگا ہوچکا ہے، ڈالر کی قدر میں اضافے سے مہنگائی نے بھی سر اٹھا لیا ہے، جس سے اب پیٹرولیم مصنوعات، کھانے کا تیل، دالیں، خشک دودھ ، موبائل فونز، گاڑیاں، مشینریز وغیرہ مہنگی ہونے کا امکان ہے۔ ماہرین کے مطابق بڑھتی ہوئی درآمدات، ترسیلات زر میں خاطر خواہ اضافہ نہ ہونا، قرض اور سود کی ادئیگیوں کے باعث روپے کی قدر مسلسل گر رہی ہے۔