امریکی صدر ٹرمپ کو ایک بار پھرعدالتی محاذ پرشکست۔
امریکی صدر کی اشتعال انگیز پالیسیاں ایک بار پھر ان کیلئے جگ ہنسائی کا سبب بن گئیں، ایک بار پھر عدالت نے ٹرمپ کے نئی سفری پابندیوں کے حکم نامے کو عملدرآمد سے ایک گھنٹہ پہلے ہی معطل کردیا، ریاست ہوائی کے جج ڈیریک واٹسن نے سفری پابندی کا نیا صدارتی حکم نامہ معطل کرتے ہوئے اسے امریکی آئین کی خلاف ورزی اور تعصب پر مبنی قرار دیا، جج نے کہا کہ انصاف اور عوامی مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے ریلیف کو منظور کیا گیا ہے، اگر حکم نامہ برقرار رہتا تو اس سے ناقابل تلافی نقصان ہوسکتا تھا۔۔۔ نئے حکم نامے کے مطابق ایران، لیبیا، شام، صومالیہ، سوڈان اور یمن کے شہریوں کی امریکہ داخلے پر 90 روز کے لیے پابندی عائد کی گئی تھی، پہلے حکم نامے میں عراق کا بھی نام پابندی لگائے گئے ملکوں کی فہرست میں شامل تھا لیکن نئے حکم نامے میں اس کا نام خارج کر دیا گیا تھا۔ عدالتی فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ سفری پابندی کے خلاف فیصلہ دے کر عدالت نے اختیارات سے تجاوز کیا،،، عدالت کے فیصلے سے کمزور امریکا کا تصور جائے گا، ٹرمپ نے عدالتی فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا بھی اعلان کیا۔