جعلی اسٹنٹ از خود نوٹس کیس: صحت کے معاملے پر کوئی حکومتی کوتاہی برداشت نہیں کریںگے۔ سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے ملک بھر میں دل کے مریضوں کو جعلی اسٹنٹ ڈالے جانے کے خلاف از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران حکومت سے مقامی سطح پر تیار کیے جانے والے اسٹنٹس کے حوالے سے تفصیلات طلب کر لی ہیں۔عدالت نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ آئندہ سماعت پر مقامی سطح پر تیار ہونے والے اسٹنٹس کے بارے میں آگاہی دینے کے لیے نمائندہ مکمل تیاری کے ساتھ عدالت میں پیش ہو۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس مقبول باقر اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ اس دوران ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے رپورٹ پیش کرتے ہوئے ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا ووقار کا کہنا تھا کہ اسٹنٹ ڈالے جانے کے عمل کے دوران ہونے والی میڈیکل ڈیوائسز کو رجسٹر کرنے کے قوانین نرم کر دیئے گئے ہیں۔اس موقع پر ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس نے کہاکہ عدالتی کاروائی ڈاکٹرز یا درآمد کنندگان کا مفاد دیکھنے کے لیے نہیں ہورہی آپریشن تھیٹر میں پڑا مریض مجبور ہوتا ہے کیونکہ وہ چاہتا ہے کہ اس کی زندگی بچ جائے آپریشن تھیٹر میں پڑے مریض کا استحصال نہیں ہونا چاہیے ۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اسٹنٹ کی قیمتوں کا بھی تعین کیا جانا چاہیے ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ اسٹنٹس کی قیمتوں کا تعین حکومت کی ترجیح ہے ۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ مقامی سطح پر اسٹنٹ تیار کروائے درآمد شدہ سٹنٹ چھ سے سات لاکھ میں ڈالا جاتا ہے جبکہ مقامی طور پر تیار کردہ سٹنٹ پچاس ہزار روپے تک دستیاب ہوگا لیکن صورتحال یہ ہے کہ جب تک معاملہ عدالت میں نہیں آتا ریاست اپنی ذمہ داری ادا نہیں کرتی ۔ان کا کہنا تھا کہ ادویات کی قیمتوں کا بھی کسی موقع پر جائزہ لیا جائیگا۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ دل کے مریضوں کو جعلی سٹنٹ نہیں ڈالے جانے چاہئیں صحت کے معاملے پر کوئی حکومتی کوتاہی برداشت نہیں کریں گے اس ضمن میں عدالت اپنی ذمہ داری پورے کرے گی۔عدالت نے وفاقی حکومت سے تفصیلات طلب کرتے ہوئے مقدمہ کی مزیدسماعت اپریل کے آخری ہفتے تک ملتوی کردی۔