سٹیل ملز کرپشن کیس، عدالت کا سٹیل ملز کے تمام مقدمات نیب کے حوالے کرنے اور چیئرمین نیب کو تین ماہ میں تفتیش مکمل کرنے کا حکم ۔

اسٹیل ملز کرپشن ازخود نوٹس کیس کا فیصلہ سپریم کورٹ کے جسٹس طارق پرویز نے پڑھ کرسنایا۔ سپریم کورٹ نے تفتیش میں مداخلت پر وفاقی وزیرداخلہ رحمان ملک کے خلاف توہین عدالت کے مقدمے کی الگ سے سماعت کا فیصلہ کیا۔ رحمان ملک کے خلاف کیس رجسٹر کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت کے لیے دوہفتے بعد کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔ رحمان ملک کو توہین عدالت کا نوٹس عدالت کے منع کرنے کے باوجود کیس کی تفتیش مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو سونپنے اور تفتیشی افسرکو تبدیل کرنے پر جاری کیا گیا تھا۔ عدالت نے ایف آئی اے کی تحقیقات پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے سٹیل ملز کے تمام مقدمات نیب کو بھجوانے کا حکم بھی دیا ہے۔ عدالت عظمی نے چیئرمین نیب کو تحقیقات کی نگرانی کرنے اور تفتیش تین ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ سپریم کورٹ نے تحقیقات میں پیش رفت کے حوالےسے پندرہ روزہ رپورٹ بھی طلب کرلی ہے۔ سٹیل ملز کے سابق چیئرمین کے خلاف تحقیقات کرنے اورکرپشن میں ملوث جن افراد نے ضمانتیں کروارکھی ہیں ان کی ضمانتیں مناسب فورم سے منسوخ کرانے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔ پاکستان اسٹيل ملز ميں کرپشن کی اطلاعات پر سپريم کورٹ نےدوہزار دس ميں از خود نوٹس لياجس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کی۔ تحقيقات کے دوران وزارت داخلہ نے تفتيشی ٹيم کے سربراہ ڈی جی ايف آئی اے طارق کھوسہ کو تبديل کر ديا جس پر سپريم کورٹ نے برہمی کا اظہار کيا.کرپشن بے نقاب ہونے پرپاکستان اسٹيل ملز کے چيئرمين معين آفتاب کو برطرف کیا گیا۔ پاکستان اسٹيل ملز کی دوہزار آٹھ اور نو کی فرانزک آڈٹ رپورٹ بھی عدالت ميں جمع کرائی گئی جس ميں چھبیس ارب روپے کی کرپشن ، بد انتظامی اور کاروباری نقصانات کے ثبوت پيش کيے گئے۔