انسٹا گرام پرووٹنگ کے بعد انڈونیشی دو شیزہ نے خود کشی کرلی۔
ملائیشیا کی پولیس ایک نوجوان لڑکی کی سوشل میڈیا پر فالورز سے خود کشی کے بارے میں رائے لینے کے بعد عمارت کی چھت سےکود کر خود کشی کرنے کے واقعے کی تحقیقات کررہی ہے۔
خبر رساں اداروں کے مطابق ملائیشیا کی ایک 16 سالہ لڑکی جس کی شناخت خفیہ رکھی گئی ہے نے 'انسٹا گرام' پر اپنے فالورز سے پوچھا تھاکہ آیا اسے خود کشی کرنی چاہیے یا نہیں۔ اس نے انسٹا گرام پر اپنی تصویر کےساتھ لکھا کہ زندگی اور موت میں سے کسی ایک آپشن کے انتخاب میں آپ میری مدد کریں۔ اس کے کچھ دیر بعد اس نے ایک مکان کی چھت سےکود کرخود کشی کرلی تھی۔
ملائیشیا کے پولیس چیف عادل ابو الحسن نے 'رائیٹرز' کو بتایا کہ لڑکی نے اپنے فالورز کے کہنے پر خود کشی کی کیونکہ اس کے انسٹا گرام پر فالورز میں سے69 فی صد نے اسے زندگی اور موت کے آپشن میں موت کے آپشن کی حمایت کی تھی۔
پولیس سربراہ کا کہنا تھاکہ خود کشی کرنے والی لڑکی کی لاش پورٹ مارٹ کے لیے اسپتال منتقل کردی گئی ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ خود کشی کرنے والی لڑکی پہلے بھی بہت زیادہ ڈیپریشن کا شکار رہ چکی ہے۔
دوسری جانب 'انسٹا گرا' کے ایشیائی اور پیسیفک سمندر کے علاقوں کے عہدیدار نے بتایا کہ خود کشی کرنےوالی لڑکی نے 24 گھنٹے تک اپنا سروے جاری رکھا اور اس دوران 88 فی صد صارفین نے اس کی زندگی کے حق میں رائے دی۔
ملائیشیا کے ارکان پارلیمنٹ نے بھی اس واقعے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ رکن پارلیمنٹ رامکارپال سنگھ نے کہا لڑکی کو خود کشی کی ترغیب دینے والے مجرم ہیں۔ انہیں اس کی سزاملنی چاہیے۔ خیال رہےکہ ملائیشیا میں کم عمر افراد کو خود کشی کی ترغیب دینے پر 20 سال جیل اور بھاری جرمانہ کی سزا مقرر ہے۔