سعودی عرب نے 15 مئی 2025 کو ایک نئی تاریخ رقم کرتے ہوئے ناسا کے ساتھ ایک اہم معاہدہ کیا ہے، جس کے تحت مملکت اپنا پہلا خلائی موسم (Space Weather) سیٹلائٹ آرٹیمس II مشن کے تحت خلا میں بھیجے گی۔ یہ معاہدہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورۂ ریاض کے دوران طے پایا، جو کہ سعودی عرب اور امریکا کے درمیان سائنسی تعاون کی ایک نئی جہت ہے۔ سعودی مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ مشن سعودی اسپیس ایجنسی (SSA) کی قیادت میں انجام دیا جا رہا ہے جس کا مقصد سورج کی سرگرمیوں اور زمین کے مقناطیسی میدان پر ان کے اثرات کا مشاہدہ کرنا ہے۔ اس تحقیق سے نہ صرف خلا میں موجود خلابازوں کی حفاظت ممکن ہوگی بلکہ سیٹلائٹ مواصلات اور خلائی موسم کی پیش گوئی کے نظام بھی بہتر بنائے جا سکیں گے۔ سعودی ویژن 2030 کے اہداف کی جانب ایک اور پیش رفت یہ سائنسی شراکت داری سعودی عرب کے ویژن 2030 کے اہداف سے مکمل مطابقت رکھتی ہے۔ یہ معاہدہ نیشنل انڈسٹریل ڈیولپمنٹ اینڈ لاجسٹکس پروگرام (NIDLP) کو تقویت دیتا ہے، جس کا مقصد ٹیکنالوجی میں خود کفالت، صنعتی ترقی، اور سائنسی جدت کو فروغ دینا ہے۔ مزید برآں، یہ معاہدہ Artemis Accords پر عمل درآمد کا مظہر ہے، جو خلائی تحقیق میں پرامن بین الاقوامی تعاون کی عالمی رہنما دستاویز ہے۔ مقامی صلاحیتوں کو ابھارنے کا موقع یہ مشن صرف ایک سیٹلائٹ کی لانچنگ نہیں، بلکہ سعودی نوجوانوں کے لیے ایک نئی دنیا کے دروازے کھولنے کا ذریعہ ہے۔ یہ خلائی پروگرام مقامی ہنر کو پروان چڑھانے میں مددگار ثابت ہوگا۔ اعلیٰ ٹیکنالوجی کی ملازمتیں فراہم کرے گا اور مملکت کو ایک علم پر مبنی معیشت کی طرف گامزن کرے گا۔ عالمی سطح پر سعودی عرب کا نیا مقام یہ کامیابی سعودی عرب کو امریکا، جاپان، اور متحدہ عرب امارات جیسے ممتاز خلائی ممالک کی صف میں شامل کر دے گی۔ یہ اقدام بین الاقوامی سائنسی کوششوں کو جوڑنے، پرامن خلائی تحقیق کو فروغ دینے اور مشترکہ انسانی فلاح کے لیے راستے ہموار کرتا ہے۔ دنیا کے لیے پیغام سعودی عرب دنیا بھر کے ممالک کو دعوت دیتا ہے کہ وہ خلائی تحقیق کے اس مشترکہ سفر میں شامل ہوں، جہاں جدت، امن اور تعاون ہی اصل طاقت ہے۔
سعودی عرب کا خلائی میدان میں انقلابی قدم:پہلا اسپیس ویدر سیٹلائٹ مشن بھیجنے کا فیصلہ
May 16, 2025 | 16:45