پاکستان نے کسی کو سیز فائر کے لیے کوئی درخواست نہیں دی ہے.  محمد اسحاق ڈار

May 16, 2025 | 18:46

مدینہ منورہ !!( نمائندہ نوائے وقت جاوید اقبال بٹ) درویش صفت نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ  محمد اسحاق ڈار نے سینٹ اپنی زبانی  پاک و ھند  کشیدہ حالات سے جنگ تک کی کہانی اپنی زبانی  بیان کرتے ھوئے فرمایا ھے.جنگ سے قبل کشیدہ حالات میں 59 دنیا کہ وزیر خارجہ اور 100 سے زائد  غیر ملکی ڈپلومیٹ سے  ملاقات اور صورتحال پر  تبادلہ خیال ھوا تھا ان کو صورتحال اور حقائق اور پاکستانی موقف سے آگاہ کیا تھا  جب کہ حالیہ جنگ میں بھارت کو 3 ارب ڈالر کا نقصان پہنچا، ہمارے 40 معصوم شہری،11 فوجی شہید ہوئے 180 زخمی ہوئے، ہم نے حق دفاع کے تحت انڈیا کو بھرپور جواب دیا، کچھ پوسٹوں پر انڈیا سفید جھنڈے لہرانے پر مجبور ہوا۔سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ  کچھ پوسٹس ایسی تھیں جو 1947 سے انھوں نے کبھی نہیں چھوڑی تھیں، وہاں انھوں نے سفید جھنڈا لگا دیا، ہم نے کشمیر کو ہڑپ کرنے کے بھارتی اقدام کو کبھی تسلیم نہیں کیا،اب بات ڈائیلاگ پر جائے گی، سیاسی ڈائیلاگ ہو گا، سارے مسائل وہاں زیر بحث ہوں گے۔پلواما واقعے کے 13 دن بعد بھی انڈیا نے ایک قدم اٹھایا تھا، اب پہلگام واقعے کے بعد بھی انڈیا نے 5 ایکشنز لیے ہیں، 4 سفارتی اور ایک غیر سفارتی اقدام تھا، ایک انہوں نے ہمارا سفارتی مشن 55 سے 30 کردیا، دوسرا انہوں نے ہمارے ڈیفنس  اتاشیوں کو پرسونا نان ڈیٹا (ناپسندہ شخص) ڈکلیئر کردیا، تیسرا انہوں نے پاکستانیوں کے ویزے کینسل کرکے ان کو کہا کہ وہ انڈیا چھوڑ دیں، چوتھا انہوں نے اٹاری بارڈر کو بند کیا اور 5 واں بھارت نے کہا کہ وہ انڈس واٹر ٹریٹی (سندھ طاس معاہدہ) معطل کررہے ہیں۔اسحاق ڈار نے کہا کہ 24 اپریل کی صبح جب پاکستان کی نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس کے بعد ہم نے بھارتی ڈیفنس اتاشیوں کو پرسونا نان ڈیٹا ڈکلیئر کردیا، ہم نے واہگہ بارڈر بند کردیا، ہم نے انڈینز کے ویزے کینسل کردیے۔ماسوائے سکھوں کے ہم نے بھارتی شہریوں کو کہا کہ وہ پاکستان سے نکل جائیں، کیوں کہ سکھ پاکستان میں مذہبی تقریبات کے لیے آتے ہیں، ہم نے انڈینز ایئرلائنز کے لیے اپنے فضائی راستے بھی بند کردیے، جس سے انڈینز ایئرلائنٹر کو بہت زیادہ نقصان ہوا ہے۔اس کے بعد بھی ہم سوچ رہے تھے کہ انڈیا ضرور کچھ کرے گا پاکستان کے خلاف، ہماری بھی پوری تیاری تھی، افواج پاکستان کی پوری تیاری تھی کہ انڈیا کچھ کرے گا تو اسے بھرپور جواب دیا جائے گا، بین الاقوامی برادری پوری طرح پاکستان اور انڈیا سے رابطے میں تھے، تمام بڑے ممالک، یو این سیکیورٹی کمیٹی کے ممبرز ممالک کے ساتھ بھی ہماری بات ہورہی تھی اور وہ ممالک ہم سے اور انڈیا بھی بات کررہے تھے کہ آپ دونوں ایٹمی ملک ہو، آپ اس نہج پر پہنچ گئے ہیں تو آپ کے ٹکراؤ کا نہ صرف خطہ بلکہ پوری دنیا اس کی متحمل نہیں ہوسکتی، آپ صبر کا مظاہرہ کریں اور ٹکراؤ سے گریز کریں۔جوں ہی پہلگام واقعہ ہوا، پلواما کی طرح بھارت نے فوری الزام پاکستان پر بغیر ثبوت کے ڈال دیا ، انڈین میڈیا نے ہائپ کریئیٹ کردی کہ یہ حملہ پاکستانیوں نے کیا ،  وزیراعظم شہباز شریف نے بھارت کو کھلی پیشکش کی کہ اس واقعے کی غیرجانبدار تحقیقات کروا لیں۔

29 اور 30 اپریل کی درمیانی رات کو انڈیا نے ایک کوشش کی، اس کے 4 جیٹ فائٹرز اڑے اور انہوں نے ہماری طرف رخ کیا، اس سے پہلے 24 اپریل کی نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے اجلاس میں فوج کو اختیار دے دیا گیا تھا کہ انڈیا اگر کچھ کرتا ہے تو بھرپور جواب دیا جائے، ہم نے بھارت کو کلیر کردیا تھا کہ اینٹ کا جواب پتھر دے دیں گے۔6 مئی کی رات کو معاملہ شروع ہوا اور اچانک انڈیا کے 70 سے 80 جہاز، جن میں رافیل بھی تھے، جن میں ایس یو 30 بھی تھے، جن میں مگ 29 وغیرہ بھی تھے، وہ سب بھارت نے لانچ کردیے، ظاہر ہے وہ بھارت نے نمائش کے لیے نہیں لانچ کیے، انہوں نے پاکستان پر بارود پھینکنا تھا، ان جنگی جہازوں نے پنجاب میں 4 اور آزاد کشمیر میں 2 لوکیشنز پر 24 پے لوڈ ریلیز کیے، جن میں سے کسی ایک جگہ پر بھی دہشتگردوں کے ٹھکانے نہیں تھے۔ہم نے پاکستان جیٹ فائٹرز کو ہدایات دی تھیں کہ اگر کوئی انڈیا کا جیٹ فائٹرز پاکستانی حدود میں داخل ہوتو اسے گرائیں اور اگر کوئی انڈین جیٹ اپنی حدود میں ہوتے ہوئے پاکستان پر پے لوڈ ریلیز کرے تو اسے بھی گرائیں، افواج پاکستان نے ہدایات کو فالو کیا ورنہ انڈیا کے جو 5 جیٹ فائٹرز اور 2 ڈرونز گرے، یہ تعداد زیادہ ہوتی۔ انڈیا کو 7 مئی کو اتنی بڑی ہزیمت کا سامنا ہوا کہ وہ ایسا سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔نائب وزیراعظم نے کہا کہ قوم کی دعا ہے، افواج پاکستان کی بہادری اور جوانمردی ہے کہ انہوں نے انڈیا کے 6 جیٹ فائٹرز گرائے، ایک یواے وی گرایا گیا، وہ بھارت کو ہضم نہیں ہوا،   بھارت نے 7 مئی کی رات کو جھوٹ بولا کہ پاکستان سے بھارت میں 15 جگہوں پر حملہ ہوا، انہوں نے سکھ کمیونٹی کو اکسانے کے لیے یہ الزامات لگائے اور پھر ایک نیا ڈرامہ شروع ہوا کہ ڈرون بھیجنا شروع کردیے، پہلے 24 گھنٹوں میں 29 ڈرونز بھیجے، لگ بھگ 80 ڈرون پاکستان میں پھر رہے تھے، جس کے باعث پاکستانی عوام کافی پریشان ہوئے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے 80 ڈرونز میں سے 79کو نیوٹرئزڈ کیا گیا، ایک ڈرونز نے ملٹری تنصیب کو تھوڑا سا نقصان پہنچایا اور 4 فوجی زخمی ہوئے۔انہوں نے کہا کہ اس کے بعد افواج پاکستان نے اپنے مخصوص پلان پر عملدرآمد شروع کردیا، ہم نے بھارت کو فوری جواب دیا، ہم نے 7 مئی اور 10 مئی کو سیلف ڈیفینس کے طور پر قدم جوابی اقدامات کیے، ہم نے اقوام متحدہ کے آرٹیکل 51 کے چارٹر کے مطابق جواب دیا۔اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان نے کسی کو سیز فائر کے لیے کوئی درخواست نہیں دی ہے، امریکی وزیر خارجہ نے رابطہ کرکے بتایا کہ بھارت جنگ بندی چاہتا ہے، ہم حساب چکتا کرچکے تھے اس لیے آمادگی ظاہر کردی۔

مزیدخبریں