جہلم میں مقامی حکومتوں کے انتخابات کا رن جمنے کو ہے
جہلم بہادروں کی سرزمین جہاں آ کر سکندر اعظم کو بھی واپس لوٹنا پڑا۔ سکندر کے محبوب گھوڑے کی موت پرشہر کا نام جہلم پڑا۔ تاریخی دریائے جہلم کے کنارے واقع جہلم نے کئی اہم شخصیات کو جنم دیا۔ پانی پت کے میدان کے فاتح شہاب الدین غوری کا مقبرہ، قلعہ روہتاس اور کھیوڑہ کے نام سے زمانہ قبل از مسیح سے قائم دنیا کی نمک کی بڑی کانیں یہاں موجود ہیں۔ ضلع جہلم چارتحصیلوں جہلم، دینہ، سوہاوا اور پنڈ داد نخان پر مشتمل ہے۔ جہلم میں چالیس فیصد آبادی شہر اور ساٹھ فیصد دیہات میں آباد ہے۔ جہلم میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد سات لاکھ چھیاسی ہزار دو سو تینتیس ہے۔اس کو پانچ میونسپل کارپوریشن اور چوالیس یونین کونسلوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ مقامی حکومتوں کے انتخابات کیلئے مسلم لیگ ن کے امیدوار جیت کیلئے پرامید دکھائی دیتے ہیں پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار جیت کر جہلم کا نقشہ بدلنے کے عزم کا اظہار کرتے دکھائی دیتے ہیں ماضی میں جہلم پیپلز پارٹی کا منی لاڑکانہ تصور کیا جاتا تھا۔ انیس سو بانوے کے بعد ن لیگ نےانتخابی میدان میں برتری قائم کرلی۔ جہلم کی صوبائی اور قومی اسمبلی کی سیٹوں پرن لیگ براجمان ہے۔ دو ہزار تیرہ کے انتخابات میں پی ٹی آئی ن لیگ کیخلاف مضبوط حریف کےطور پر سامنے آئی تاہم گلی محلی کی سیاست کیا رخ اختیارکرتی ہے فیصلہ انیس نومبر کو ہوگا۔ کیمرہ مین جمیل کیانی کے ساتھ وسیم رزاق وقت نیوز اسلام آباد