ذوالفقار عباس بخاری عرف زلفی بخاری کی تقرری کے مقدمے کی سماعت 5 دسمبر تک ملتوی
سپریم کورٹ نے وزیر اعظم کے معاون خصوصی ذوالفقار عباس بخاری عرف زلفی بخاری کی تقرری کے مقدمے کی سماعت پانچ دسمبر تک ملتوی کر دی ہے۔ زلفی بخاری کی بطور معاون خصوصی تقرری کا مکمل ریکارڈ بائیو ڈیٹا تقرر کا عمل اور اہلیت کی رپورٹ طلب کر لی گئی ہے۔جمعہ کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے ذوالفقار عباس بخاری کی بطور معاون خصوصی تقرری کے خلاف دائر درخواست پر سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سماعت کی۔ دوران سماعت ذوالفقار عباس بخاری اور ان کے وکیل چوہدری اعتزاز احسن عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے آئندہ سماعت پانچ دسمبر تک زلفی بخاری کی تعلیم، تجربہ اور اہلیت کے حوالے سے تفصیلات طلب کر لی ہیں۔ عدالت نے حکم دیا ہے کہ زلفی بخاری کی تعیناتی کے حوالے سے جو فائل بنائی گئی ہے وہ بھی عدالت میں پیش کی جائے۔ زلفی بخاری کی جانب سے عدالت میں اونچی آواز میں بات کرنے پر چیف جسٹس نے سخت برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ اپنا غصہ گھر چھوڑ کر آئیں۔ آپ معطل ہو کر بھی واپس جا سکتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ دوست ہوں گے تو کسی اور کے ہوں گے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کے نہیں۔۔ انہوں نے کہا کہ آپ کا نام ذوالفقار بخاری ہے تو زلفی بخاری کیوں لکھتے ہیں۔ زلفی بخاری تو ایک مزاحیہ اداکار بھی تھے۔ زلفی بخاری نے عدالت کو بتایا کہ وہ یورپ کے 100 بااثر مسلمانوں میں شامل ہیں۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم ارکان پارلیمنٹ کی دوہری شہریت کے حوالے سے فیصلہ دے چکے ہیں۔ یہ قوم کی سلامتی کا معاملہ ہے، اسے نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔زلفی بخاری کے وکیل اعتزاز احسن نے کہا کہ پاکستان کا پاسپورٹ ہو تو باہر کا ویزہ نہیں لگتا تو کس طرح پھر کوئی باہر جا کر پوری دنیا میں کنونسنگ کر سکتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اٹارنی جنرل زلفی بخاری کو ان کے رویہ کے بارے میں آگاہ کریں۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ معاون خصوصی کا تقرر وزیراعظم کا اختیار ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم طے کریں گے کہ معاملات آئین کے تحت چل رہے ہیں کہ نہیں۔ چیف جسٹس ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اعلیٰ عہدوں پر اقربا پروری نظر نہیں آنی چاہئے نہ ہی بندر بانٹ ہو۔ ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ حکومتوں میں جو بھی اقدامات ہوتے ہیں آئین اور قانون کے تحت ہی اٹھانے ہوتے ہیں۔
(TA/ZS/MK)