توہین عدالت کیس:عدالتی حکم بارے آگاہ نہیں کیا گیا: عمران خان کا جواب جمع

عمران خان نے توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ میں جواب جمع کرا دیا۔ جواب میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت توہین عدالت کیس کی کارروائی ختم کرے۔لانگ مارچ میں عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر توہین عدالت کیس کےجواب میں کہا گیا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جمع کردہ رپورٹس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ جان بوجھ کر عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی گئی۔
سابق وزیراعظم نے 16 صفحات پر مشتمل جواب میں یہ بھی کہا ہے کہ قانون نافد کرنے والے اداروں کی رپورٹس سے یہ بات بھی ثابت نہیں ہوتی کہ عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی بنتی ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ رپورٹس زیادہ تر مفروضوں پر مبنی ہیں۔ یہ رپورٹس توہین عدالت کی کارروائی کو برقرار رکھنے کی بنیاد فراہم نہیں کرتیں۔عمران خان نے اپنے جواب میں اخباری خبروں کے تراشے بھی شامل کئے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ حکومت نے میرے خلاف جو رپورٹس تیار کروائیں وہ یکطرفہ ہیں۔24 اور 25 مئی کو تحریک انصاف کے کارکنان کے گھروں پر چھاپے مارے گئے۔ تحریک انصاف کے کارکنوں پر کیے گئے تشدد کو چھپانے کیلئے جھوٹی رپورٹس تیار کی گئیں۔انہوں نے کہا ہے کہ کبھی بھی عدلیہ یا دیگر قومی اداروں کیخلاف مہم نہیں چلائی۔سپریم کورٹ کے حکم کے بارے میں جو بتایا گیا وہی تقریر میں کہا۔خواتین اور بچوں کو ڈی چوک پہنچنے کی کال دی۔ مجھے بتایا گیا کہ عدالت نے لانگ مارچ کے راستے سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم دیا ہے۔