آشیانہ اقبال اسکینڈل: نیب نے رپورٹ میں شہبازشریف پر کرپشن کا الزام عائد کردیا۔
نیب رپورٹ کے مطابق آشیانہ اقبال ہاؤسنگ کا ٹھیکہ بولی میں کامیاب ہونے والی لطیف اینڈ سنز کمپنی کو دیا گیا، بولی میں ناکام رہنے والی کسی کمپنی نے مقررہ وقت میں شکایت نہیں کی،شہبازشریف نے غیرقانونی طور پر تحقیقاتی کمیٹی قائم کردی، تحقیقاتی کمیٹی نے بولی کو پیپرارولز کے مطابق قراردیتے ہوئے بعض بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی، نیب رپورٹ کے مطابق شہبازشریف نے اختیارات کا غلط استعمال کیا،، شہبازشریف نے فوادحسن فواد کے ساتھ ملی بھگت سے معاملہ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کے سپرد کیا،تحقیقات میں معلوم ہوا کہ فوادحسن فواد نے شکایت کرنے والی نجی کمپنی سے کروڑوں روپے رشوت لی،شہبازشریف نےغیرقانونی طور پر آشیانہ اقبال کا ٹھیکہ ایل ڈی اے کو دینے کا حکم دیا، شہبازشریف کے فیصلے سے قومی خزانے کو بھاری نقصان ہوا، نیب رپورٹ میں احد چیمہ پر بھی رشوت لینے کا الزام عائد کیا گیا، نیب کا کہنا ہے کہ شہبازشریف کے اقدام سے منصوبے کی لاگت ڈیڑھ ارب روپے سے 3 ارب 38 کروڑ تک جاپہنچی،شہبازشریف سے تحقیقات میں شکایت کرنے والے شخص کا نام دریافت کیا گیا،شہبازشریف جان بوجھ کر اس شخص کا نام نہیں بتارہے جس نے انہیں زبانی شکایت کی تھی،شہبازشریف نے مقررہ مدت کے بعد شکایت پر کمیٹی بنانے کے سوال کا بھی جواب نہیں دیا،، شہبازشریف معاملے پی ایل ڈی سی کے بورڈآف ڈائریکٹر کو نہ بھجوانے کا بھی جواب نہیں دے سکے، نیب رپورٹ کے مطابق شہبازشریف سے مزید تحقیقات کرنے کی ضرورت ہے،،چیئرمین پی ایل ڈی سی بورڈ شیخ علاؤالدین سے بھی تحقیقات کی گئیں،علاؤالدین کا کہنا ہے کہ شہبازشریف کوبتایا تھا پی ایل ڈی سی کے ڈائریکٹرخواجہ منصور نے لطیف اینڈسنز کمپنی سے 5 کروڑ روپے مانگے، خواجہ منصور کو طلحہ برکی نے شہبازشریف سے متعارف کرایا تھا،طلحہ برکی کی سفارش پر ہی خواجہ منصور کو پی ایل ڈی سی کا ڈائریکٹر تعینات کیا گیا،رپورٹ کے مطابق شہبازشریف نے فراہم کیے گئے ریکارڈ کا جائزہ لینے کے لیے وقت مانگا ہے، نیب نے ان شواہد کی بنیاد پر احتساب عدالت سے دیگر لوگوں تک پہنچنے کے لیے شہبازشریف کے ریمانڈ کی استدعا کی۔۔۔
مجھ پر ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں ہوسکی، میں تفتیش کے لیے نیب افسران کو خود بلاتا ہوں۔ شہباز شریف
شہباز شریف نے احتساب عدالت کے جج کے سامنے بیان دیتے ہوئے کہا کہ 'مجھ پر ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں ہوسکی، میں تفتیش کے لیے نیب افسران کو خود بلاتا ہوں'۔ دو مہینےکی کارکردگی نے پی ٹی آئی حکومت کا پول کھول دیا ہے،احتساب عدالت کے جج کو مخاطب کرکے شہباز شریف نے کہا کہ 'اگر آپ سمجھتے ہیں کہ میں بڑا سخت گیر ہوں تو کیسے ممکن تھا کہ نیلامی ہوئی؟'سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا، 'مجھے پہلی بار نیب نے بلایا تو کہا کہ آپ کامران کیانی کو فائدہ پہنچانا چاہتے تھے، جس پر میں نے کہا کہ میں نے پھر ان کے خلاف معاملہ اینٹی کرپشن میں کیوں بھیجا'۔
شہباز شریف کے مطابق '2008 میں کامران کیانی نےکہا کہ ٹھیکہ مجھے دیں تو میں نے اس کی شکایت کی۔ اپنی جانب سے زبانی احکامات دینے کے نیب کی بیان کی تصدیق کرتا ہوں'۔
میں نے تو کنٹریکٹ میں پیسے بچائے۔ جوبات کروں گا حلفا کروں گا، ملک کی خدمت کی ہے، میرے دور میں ہی اینٹی کرپشن نے یہ فراڈ پکڑا ، نیب نے غذات دکھائے، یہ نہیں بتایاپہلی نیلامی میں کیاہوا؟ میں نے قوم کالوٹاپیسہ واپس لیا، کیاغلط کیاہے؟ وہ زبانی احکامات دینےکےنیب بیان کی تصدیق کرتے ہیں۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ 'جہاں سورج کی روشنی تک نہیں جاتی، میں وہاں 24 گھنٹے بند ہوں۔