سپریم کورٹ نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے گاڑیوں کے استعمال کی تفصیلات طلب کرلیں
سپریم کورٹ نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے گاڑیوں کے استعمال کی تفصیلات طلب کرلیں
اسلام آباد:وزرا اور سرکاری افسران کے لگژری گاڑیاں استعمال کرنے کے معاملے پر سپریم کورٹ نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے گاڑیوں کے استعمال کی تفصیلات طلب کرلیں ۔چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی لگثری گاڈیوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ یہ بنیادی طور پر صوبائی حکومتوں کا معاملہ ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ صاف پانی اور چھپن کمپنیوں کے نام پر گاڑیوں رکھی ہوئی تھیں۔ ستائیس گاڑیاں تو پنجاب حکومت سے پگڑی گئی تھیں جو انہوں نے علی کمپلکس میں چھپا رکھی تھیں۔چیف جسٹس نے ایڈوکیٹ جنرل سندھ سے سوال کیا کہ سندھ حکومت نے پانچ سو گاڑیاں ریکور کی تھیں وہ کہاں ہیں؟ پتہ ہونا چاہیے کون کون سرکاری گاڑیاں استعمال کرسکتا ہے؟ ان گاڑیوں پر کروڑوں روپے خرچ آتا ہے؟ جو گاڑیاں زائد ہیں ان کو بیچ کر کسی اچھے مقصد کیلئے پیسے لگائیں۔چیف جسٹس نے ایڈوکیٹ جنرل سندھ کو ہدایت کی کہ سرکاری گاڑیوں کے استعمال اور مقاصد پر رپورٹ دیں۔ پنجاب حکومت کے پاس دو سو ایک گاڑیاں تھیں۔عدالت نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے گاڑیوں کے استعمال سے متعلقتفصیلات طلب کرتے ہوئے دس روز میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کی کردی۔ کیس کی سماعت دس روز تک کے لئے ملتوی کردی گئی