لاہورسپریم کورٹ رجسٹری نےگزشتہ آٹھ برسوں میں بلوچستان میں تین سو اٹھارہ کان کنوں کی اموات کیخلاف پراٹارنی جنرل پاکستان اور ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان سے جواب طلب کر لیا
چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں دورکنی بنچ نے سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں کیس کی سماعت کی، درخوست گزارکے وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ سال دو ہزار دس سے اٹھارہ کے درمیان مختلف حادثات کے نتیجے میں تین سو اٹھارہ کان کن اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے،کہا کہ کان کنی کے شعبے سے وابستہ لاکھوں مزدور حفاظتی اقدامات نہ ہونے سے جان کے خطرات میں گھرے ہوئے ہیں مگر قانون میں بھی انہیں کوئی تحفظ فراہم نہیں کیا گیا،درخواستگزار نے عدالت کو بتایا کہ معلومات تک رسائی نہ ہونے کی بناپر آج تک کتنے کان کن جان سے چلے گئے انکے بارے میں حقیقی معلومات اور اعداد و شمار بھی دستیاب نہیں ہیں،لہذا عدالت سے استدعا ہے کہ کان کنی کے شعبے سے وابستہ مزدوروں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے قوانین میں ضروری ترامیم کا حکم صادر کیا جائے،جس پر عدالت نے اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔