129 ملین ایکڑ فٹ پانی آیا، بتائیں کیا سندھ میں اتنا بڑا ڈیم بننے کی جگہ ہے؟.مراد علی شاہ

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سیلاب متاثرین کا حکومت سے شکایات اور ڈیمانڈ کرنا انکا حق ہے۔وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے حیدرآباد میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزیر مواصلات مولانا اسعد محمود سے اچھی میٹنگ رہی، سکھر حیدرآباد موٹروے، عمرکوٹ، کیٹی بندر گھارو کی شاہراہوں پر بات ہوئی۔انہوں نے کہا کہ انڈس ہائی پر 8 سے 10 فٹ تک پانی ہے این ایچ اے کے ساتھ ملکر کام کررہے ہیں، سندھ کی زمین پر 120 ملین ایکڑ فٹ پانی آیا جس سے تباہی ہوئی، سندھ میں ڈیڑھ کروڑ لوگ بے گھر ہوئے ہمیں 15 لاکھ خیمے چاہئیں۔مراد علی شاہ نے کہا کہ سیلاب زدہ علاقوں میں میرا تیسرا چکر ہے ابھی آگے جارہا ہوں، ہم متاثرہ علاقوں میں جارہے ہیں جب ہی تو لوگ ہمیں شکایات کررہے ہیں، متاثرین کی حکومت سے شکایات اور ڈیمانڈ کرنا ان کا حق ہے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ متاثرین کا صبر لبریز ہوگیا ہے مگر حکومت صبر چھوڑے گی تو مشکلات ہونگی، ماہرین نے تجویز دی پانی گھما دیں مجھے بتائیں پانی کو کس طرح گھما سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کہیں سے بھی اگر خیمے ملتے ہیں تو وہ ہم خریدنے کے لئے تیار ہیں، ہم نے اپنے لوگوں کو شیلٹر دینا ہے، ہم نے راشن خریدنا ہے ہم نے ریٹ اور معیار دیکر سپلائی کی دعوت دی۔مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ پر بہت بڑی آزمائش ہے میں خود سندھ بھر کا دورہ کررہا ہوں، ہم لوگوں تک پہنچ رہے ہیں میڈیا بتارہا ہے کہ لوگ تکلیف میں ہیں، لوگ واقعے تکلیف ہیں میں کہتا ہوں میڈیا لوگوں کی تکلیف دکھائے ضرور دکھائے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ مسائل دکھانے کے بجائے بے گھر افراد کی تکالیف دکھائیں تاکہ لوگوں کو احساس ہو، وزیر خود جارہا ہے لوگ اپنے مسائل بتارہے ہیں۔انکا کہنا ہے کہ میڈیا کے لوگ ضرور تنقید کریں لیکن یہ زیادتی ہے کہ کسی ایک جگہ جاکر کہیں کہ یہاں کوئی نہیں پہنچا، لوگوں کی جو اس وقت تکلیف ہے وہ جائز ہے۔ مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ جو لوگ ڈیم کی بات کررہے ہیں انہیں بتاتا ہوں 129 ملین ایکڑ فٹ پانی آیا، بتائیں کیا سندھ میں اتنا بڑا ڈیم بننے کی جگہ ہے؟ بتایا جائے سندھ سے پانی تربیلا اور بھاشا ڈیم تک کیسے پہنچائیں؟ ۔