اسلام آباد ہائیکورٹ نے کمسن گھریلو ملازمہ طیبہ پر تشدد کے مقدمے کا فیصلہ سنادیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے طبیہ تشدد کا محفوظ فیصلہ سنا دیا۔ عدالت نے ملزمان راجہ خرم اور اس کی اہلیہ ماہین کو ایک سال قید اورپچاس ہزار جرمانے کی سزا سنائی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے گزشتہ برس سولہ مئی کو ملزمان پر فرد جرم عائد کی تھی۔ مقدمے میں مجموعی طور پر انیس گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے تھے۔ گواہان میں گیارہ سرکاری جبکہ طیبہ کے والدین سمیت آٹھ غیر سرکاری افراد شامل تھے۔ کمسن ملازمہ طیبہ پر تشدد کا واقعہ ستائیس دسمبر دوہزار سولہ کو سامنے آیا تھا اور پولیس نے انتیس دسمبرکو سابق ایڈیشنل سیشن جج راجا خرم کے گھر سے طیبہ کو تحویل میں لیا تھا۔ بعدازاں تین جنوری دوہزار سترہ کو طیبہ کے والدین نے راجا خرم اور ان کی اہلیہ کو معاف کردیا تھا اور راضی نامہ سامنے آنے پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے معاملے کا ازخود نوٹس لیا تھا۔ سپریم کورٹ کے حکم پر بارہ جنوری کو راجا خرم کو بطور جج کام کرنے سے روک دیا گیا تھا۔ چیف جسٹس نے مقدمے کا ٹرائل اسلام آباد ہائی کورٹ کو بھجوایا تھا ۔