سپریم کورٹ میں سرکاری اداروں کی جانب سے لگژری گاڑیوں سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت

سپریم کورٹ میں سرکاری اداروں کی جانب سے لگژری گاڑیوں سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ہم نے لگژری گاڑیوں کاریکارڈ مانگا تھا۔ ریکارڈ طلب کرنے پرایک ادارے نے گاڑیاں تہہ خانے میں چھپادیں ۔ اطلاع ملی کہ سیون سی ون کی بلڈنگ میں ستائیس گاڑیاں چھپائی گئی ہیں۔ ایڈیشنل رجسٹرار کوتہہ خانے کے معائنے کے لئے بھیجا ایڈیشنل رجسٹرار کوبھی گاڑیاں دیکھنے کی اجازت نہ دی گئی۔ گاڑیاں چھپانے والی کمپنیاں پنجاب کی ہیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کروڑوں اربوں کی گاڑیاں کیوں چھپائی جارہی ہیں۔ چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کوہدایت کی کہ معلوم کریں گاڑیاں چھپانے کاحکم کس نے دیا۔ گاڑیاں چھپانے والی کمپنیوں میں نیشنل پاور پارک مینجمنٹ، قائداعظم تھرمل پاور کمپنی، انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ اتھارٹی پنجاب شامل ہیں۔ عدالت نے سمات غیرمعینہ مدت کے لئے ملتوی کردی۔