اقوام متحدہ کی مجوزہ قرارداد میں لیبیا میں متحارب فریقوں سے فوری جنگ بندی کا مطالبہ
اقوام متحدہ کی مجوزہ قرارداد میں لیبیا میں جنگ آزما تمام متحارب فریقوں سے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے اور ان سے کہا گیا ہے کہ وہ ملک میں جاری بحران کے سیاسی حل کے لیے مذاکرات کریں ۔ اس قرارداد کا مسودہ برطانیہ نے تیار کیا ہے اور اس کو سلامتی کونسل کے رکن ممالک میں تقسیم کردیا گیا ہے۔اس میں لیبیا کے تمام فریقوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی ثالثی میں سیاسی مکالمے میں شرکت کا عزم ظاہر کریں اور ملک میں جاری بحران کے جامع سیاسی حل کے لیے کام کریں۔ مجوزہ مسودے میں لیبیا کے دارالحکومت طرابلس کے نواح میں فوجی سرگرمی پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔لیبیا کے مشرقی علاقوں پر قابض خود ساختہ فیلڈ مارشل خلیفہ حفتر کے زیر کمان لیبی قومی فوج نے 3 اپریل کو طرابلس کی جانب چڑھائی کر دی تھی۔ اس کے بعد سے کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔دارالحکومت پر اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ قومی اتحاد کی حکومت کا کنٹرول ہے ۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اس یلغار سے لیبیا کے استحکام ، مجوزہ قومی مکالمے اور بحران کے سیاسی حل کے لیے خطرات پیدا ہوگئے ہیں اور اس کے انتہائی سنگین انسانی اثرات مرتب ہوں گے۔ سلامتی کونسل کے رکن ممالک میں خلیفہ حفتر کے تحت فوج کی طرابلس پر چڑھائی کے حوالے سے اختلافات پائے جاتے ہیں۔بعض ممالک انھیں لیبیا میں استحکام اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے ایک امید قرار دیتے ہیں جبکہ دوسرے ممالک اس سے مختلف رائے رکھتے ہیں۔ لیبی قومی فوج کی چڑھائی کے ردعمل میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک بیان تیار کیا تھا اور اس میں اس فوجی کارروائی کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا لیکن اس کو مستقل رکن ملک روس نے بلاک کردیا تھا۔اس طرح کے بیانات کے اجرا کے لیے تمام پندرہ رکن ممالک کی منظوری ضروری ہے۔
برطانیہ کی مجوزہ قرارداد میں لیبیا کے تمام متحارب فریقوں پر زور دیا گیا ہے کہ ’’وہ اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی غسان سلامہ سے مل کر اپنے ملک میں جاری بحران کے سیاسی حل کے لیے کوششیں کریں۔یہ سیاسی حل لیبیا کی قیادت میں اور لیبی قوتوں کا ملکیتی ہونا چاہیے تاکہ ملک کی سلامتی ، سیاسی اور معاشی استحکام اور قومی اتحاد کو یقینی بنایا جاسکے‘‘۔