ترکی میں خلافت عثمانیہ کی یادیں آج بھی تازہ
ترکوں کو سحری میں اٹھنے کے لیے کسی آلارم کی ضرورت نہیں ہوتی ترکی میں عثمانیہ دور سے لے کر آج تک رمضان میں سحری کے وقت ڈھول والے کی آواز ایک آلارم کی حیثیت رکھتی ہے۔ جنوبی ترکی میں پچھلے 20 سال سے 75 سالہ طالپ استر سحری میں ڈھول بجا کر لوگوں کو جگانے کا کام کررہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ کام ان کے لیے خوشی کا باعث ہے اور انہیں اس پر فخر ہے۔ طالپ ترکی کے صوبے ہاتے میں انکل طالپ کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ صوبے کے مئیر نے طالپ کو آج سے بیس سال قبل ایک ڈھول تحفے میں دیا تھا جس کو طالپ کے اس کام کے لیے وقف کر دیا۔ طالپ کی بڑھتی عمر کے باوجود ان کا کہنا ہے کہ انہیں لوگوں کو سحری کے لیے اٹھانا اچھا لگتا ہے۔ طالپ اپنی اہلیہ کے ساتھ رہتے ہیں اور ان کی کوئی اولاد نہیں ہے پینشن اور رمضان میں جو پیسے جمع ہوتے ہیں ان سے گزر بسر کر رہے ہیں۔