لاہور کےٹریفک سگنلز پر بھیک مانگنے والے افراد ایک نئے روپ میں نظر آتے ہیں

ہاں شام ڈھلی،وہاں لاہور کے مصروف ترین چوراہوں پر بھیک مانگنے والوں کا ایک ہجوم امڈ آتا ہے،جن کا ٹارگٹ ہوتی ہے سگنلز پر رکنے والی ٹریفک،،،
ٹریفک سگنلز پر بھیک کا ایک نیا انداز بھی دیکھا گیا ہے،، پھولوں اور کھلونوں سمیت متعدد اشیا کی فروخت سے لے کر گاڑیوں کے شیشوں کی صفائی تک،ان افراد کا ٹارگٹ کسی طرح بھی شہریوں سے پیسے نکلوانا ہے،،بعض افراد شکوہ کیا کہ ان کے پاس اتنا سرمایہ نہیں کہ وہ کسی بازار میں بیٹھ سکیں، لیکن انتظامیہ انہیں بھی فقیر سمجھتی ہے،،اس کے علاوہ سگنلز پر نظر دوڑائیں تو معاشرے کے دھتکارے خواجہسرا بھی نظر آئیں گے، جنہیں نہ کوئی روزی دیتا ہے اور نہ عزت،،،بھیک مانگنےوالوں میں زیادہ تعداد خواتین اور نشے کے عادی افراد کی ہے،جو کام کاج کرنے کی بجائے آسان کمائی کےعادیہیں،شہریوں کا کہنا ہے کہ بھیک مانگنے سے بہتر ہے کہ یہ کوئی کام کریں، ان پر ترس بھی آتا ہے اور کبھی کبھی کوفت بھی ہوتی ہے،سوشل ویلفیئر پنجاب کے ڈپٹی آفیسر تنویراحمد کہتے ہیں کہ بھیک مانگنا قانوناً جرم ہے ،،جس کو روکنے کیلئے ہر ممکن اقدامات کر رہے ہیں،بھیک مانگنا شریعت کی نظر میں معیوب چیز ہے، لیکن ہمارے معاشرے میں اسے نت نئے انداز میں متعارف کرایا جارہا ہے،