قومی اسمبلی:مقبوضہ کشمیر میں 14کشمیریوں کی شہادت کے واقعات اور سانحہ اے پی ایس کے خلاف دو الگ الگ قراردادیں اتفاق رائے سے منظور
اسلام آباد :قومی اسمبلی میں مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشتگردی میں پلوامہ میں 14کشمیریوں کی شہادت کے واقعات اور سانحہ اے پی ایس کے خلاف دو الگ الگ قراردادیں اتفاق رائے سے منظور کر لی گئیں حکومت نے مسئلہ کشمیر کا پُرامن حل کا روڈ میپ وضع کرنے کا اعلان کر دیا ہے اور اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ پاکستان کی حکومتیں صرف سیاسی سفارتی اخلاقی حمایت کے روایتی بیانات تک محدود رہیں جبکہ کشمیر میں خوُن بہتا رہا اگر پلوامہ جیسے سانحات نہ ہوں تو کیا ہم مسئلہ کشمیر پر خاموش رہیں گے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کو آزاد کشمیر میں خوش آمدید کہنے کے لیے تیار ہیں یو این ہائی کمشنر کو سابقہ حکومت نے نہ آزاد کشمیر کی دعوت نہ دے کر غلطی کی تھی کیونکہ بھارت کو بے نقاب کرنے کا بہترین موقع ہے حزب اختلاف کی جماعتیں نیب کے گرفتار پاکستان مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر نہ جاری ہونے کے خلاف احتجاجاً واک آئوٹ کر گئے پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے مطالبے کی حمایت کرتے ہوئے احتجاج اور واک آئوٹ میں انکا مکمل ساتھ دیا سپیکر قومی اسمبلی نے کیمرہ مین پر تشدد کا نوٹس لیتے ہوئے نجی سیکورٹی اہلکاروں کے پارلیمینٹ احاطے میں داخلے پر پابندی کی رولنگ جاری کردی قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی صدارت میں سوا گھنٹے کی تاخیر سے سوا پانچ بجے شروع ہوا اس دوران سپیکر کو پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کے حفاظتی اہلکاروں کے ٹی وی کیمرہ مین پر بھیانک تشدد کے واقعے کی اطلاع دی گئی انہوں نے کاروائی کو معطل کر دیا جبکہ صحافی پریس گیلری سے احتجاجاً واک آئوٹ کر گئے دوبارہ اجلاس شروع ہوا تو سپیکر نے رولنگ جاری کی کہ سیکورٹی اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم جاری کر دیا گیا ہے آئندہ سے پارلیمینٹ کے احاطے میں پرائیویٹ سیکورٹی گارڈز کے داخلے پر مکمل پابندی ہو گی اس دوران ایوان میں مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم اور مشرقی پاکستان و اے پی ایس کے سانحات پر اظہار خیال کیا گیا اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا کہ سانحہ اے پی ایس نے پوری قوم کو متحد کر دیا ہماری بہادر پاک افواج دہشتگردوں کے خلاف میدانوں اور پہاڑوں میں لڑی اور دہشتگردی کو ختم کیا امن کے قیام کے لیے پاک فوج کے جوانوں نے خون دیا ہے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر زبانی کلامی نہیں بلکہ حکومت ٹھوس پالیسی کااعلان کرے کشمیر میں خون بہہ رہا ہے ایک دن آنیوالا ہے کہ کشمیر اس طرح پاکستان کی جھولی میں گرے گا جیسے مشرقی جرمنی مغربی جرمنی کی جھولی میں گرا اور دیوار برلن ختم ہوگئی اقوام متحدہ اور مغرب کو باور کرانے کی ضرورت ہے کہ وہ اپنے تضادات کو دور کرے اور مقبوضہ کشمیر میں بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کی جارہی ہے حکومت ٹھوس پالیسی کا اعلان کرے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اپوزیشن مکمل ساتھ دے گی انہوں نے خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ چھ روز سے گزارش کر رہے ہیں مگر سپیکر کی جانب سے حکم جاری نہیں ہو رہا وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ بدقسمتی سے ہماری حکومتیں مسئلہ کشمیر پر روایتی بیانات تک محدود رہیں یہ کیا بات ہوئی کہ اقوام متحدہ میں گئی اور ایک تقریر کر دی اس سے کشمیریوں کو کیا ملامقبوضہ کشمیر کی خواتین دنیا میں سب سے زیادہ مظلوم خواتین ہیں ہم ان خواتین کی مظلومیت کو اجاگر نہ کرسکے دنیا میں کہیں ایسا نہ ہوا جو مقبوضہ کشمیر میں اجتماعی آبروریزی کا سانحہ رونما ہوا بھارتی افواج مقبوضہ کشمیر کے گائوں میں گھس گئی مردوں اور خواتین کو علیحدہ کیا اور خواتین کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی گئی سارے شواہد کی موجودگی کے باوجود یہ مظلوم خواتین انصاف کے لیے دہائیاں دے دے کر تھک گئی ہیں عدالتوں میں در بدر ہیں ہم اس معاملے کو بھی نہ اٹھا سکے انہوں نے کہا کہ جنرل پرویز مشرف نے بھی ممتاز بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی، اے پی ایس کے دیگر رہنمائوں کو نظر انداز کرتے ہوئے چارنکات کا فارمولا دے دیا جبکہ کشمیر میں خون بہتا رہا سیاسی حکومت ہو یا فوجی حکومت کشمیریوں کو کوئی ریلیف نہیں ملا ہماری حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم مسئلہ کشمیر میں پیشرفت کے لیے لائحہ عمل وضح کریں گے اپنی پوزیشن کو تبدیل کرتے ہوئے کشمیریوں کی مظلومیت کو فعال طریقے سے اجاگر کریں گے 2016 میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیشن نے پہلی بار کشمیر پر رپورٹ دی مگر ہماری حکومت نے غفلت کا مظاہرہ کیا یا عاقبت نا اندیشی تھی کہ یو این انسانی حقوق کمیشن کے دورہ آزاد کشمیر کو بھارت کیطرف سے بھی مقبوضہ کشمیر کے دورے سے مشروط کر دیا انہوں نے کہا کہ ہم جلد انسانی حقوق کی ہائی کمشنر کو آزاد کشمیر کے دورے کی دعوت دیں گے اس موقع پر وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے مسئلہ کشمیر پر قرارداد پیش کی جس میں ایوان کی طرف سے حالیہ سانحہ پلوامہ اور دیگر بھارتی مظالم کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی ہے اور واضح کیا گیا ہے کہ مسئلہ کشمیر ہی پاکستان اور بھارت کے درمیان بنیادی مسئلہ ہے قرارداد کے ذریعے کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں اظہار رائے اور میڈیا پر قدغنیں ہیں عالمی برادری اسکا نوٹس لے اظہار رائے کی پاداش میں معصوم کشمیریوں کو آئے روز شہید کیا جا رہا ہے پلوامہ میں 14بیگناہ کشمیریوں کو شہید اور 300سے زائد کو زخمی کر دیا گیا ایوان ان واقعات کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہے بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو تسلیم کرے وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور نے سانحہ اے پی ایس سے متعلق بھی قرارداد پیش کی غمزدہ خاندانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا گیا ہے دونوں قراردادوں کو اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا ہے سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف ، متحدہ مجلس عمل کے رہنما مولانا جمالدین،عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما امیر حیدر ہوتی، بلوچستان عوامی پارٹی کے اسرار ترین، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور دیگر جماعتوں نے متذکرہ سانحات پر اظہار خیال کیا اور خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کیا پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہوئے تو شہباز شریف اپنی نشست سے کھڑے ہوئے اور سپیکر کو پروڈکشن آرڈر بارے توجہ دلاتے رہے سپیکر نے کہا کہ اس حوالے سے پراسس جاری ہے جس پر اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ وہ اس ایوان میں نہیں بیٹھ سکتے شہباز شریف ، آصف علی زرداری ، بلاول بھٹو زرداری اپوزیشن جماعتوںکی قیادت کرتے ہوئے ارکان کے ساتھ ایوان سے واک آئوٹ کر گئے۔(aa-gul-mz)