کلبھوشن کیس: عالمی عدالت کل سے سماعت کا آغاز کررہی ہے
پاکستان میں دہشتگردی کی کارروائیوں میں رنگے ہاتھوں پکڑے جانے والے بھارتی جاسوس کمانڈر کلبھوشن یادیوسے متعلق عالمی عدالت میں مقدمے کی سماعت پیرسےہورہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن یادیو کیس کی سماعت کیلئے پاکستانی وفد نیدر لینڈ کے شہرہیگ پہنچ چکا ہے، سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی عالمی عدالت میں ایڈہاک جج کے فرائض سرانجام دینگے اس کے علاوہ ڈی جی ساؤتھ ایشیا وسارک ڈاکٹر فیصل اور اٹارنی جنرل انور منصور بھی وفد میں شامل ہیں۔ اس حوالے سے پاکستان کی تمام تیاریاں مکمل ہو گئی ہیں، بھارت پیر سے اپنے دلائل کا آغاز کریگا جبکہ پاکستان 19 فروری کو اپنے دلائل دیگا، بھارت کے نمائندے ہارش سیلو اپنے دلائل میں بھارتی موقف پیش کرینگے۔ عالمی عدالت انصاف کی جانب سے جاری بیان کے مطابق بھارت 18 فروری 2019 کو دن 10 سے ایک بجے تک بھارت دلائل دے گا جب کہ 19 فروری کو دن 10 سے ایک بجے تک پاکستان دلائل دے گا۔ اعلامیے کے مطابق 20 فروری کو 3 سے ساڑے 4 بجے تک بھارت دلائل دے گا جب کہ 21 فروری کو ساڑے 4 سے 6 بجے تک پاکستان اپنے دلائل دے گا۔ پاکستان یا بھارت مزید دستاویزات عالمی عدالت میں جمع نہیں کروا سکتے۔ عالمی عدالت سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ تین سے چار ماہ میں سنائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عالمی عدالت کا جو بھی فیصلہ ہو گا، پاکستان اس کا احترام کرے گا۔ سفارتی ذرائع کے مطابق بھارت را افسر کلبھوشن یادیو کی ریٹائرمنٹ کے کوئی ثبوت فراہم نہیں کر سکا جبکہ مبارک حسین پٹیل کے نام سے جاری پاسپورٹ پر بھی تسلی بخش جواب نہیں دیا گیا۔ کلبھوشن یادیو نے مبارک حسین پٹیل کے نام سے سترہ مرتبہ نیو دہلی کا سفر کیا۔ دونوں ممالک کی جانب سے شواہد پہلے ہی عالمی عدالت میں جمع کروائے جا چکے ہیں۔ واضح رہے کہ کلبھوشن یادیو کو 3 مارچ 2016 کو بلوچستان کے علاقے سے گرفتار کیا گیا تھا، اس پر پاکستان میں دہشت گردی اور جاسوسی کے سنگین الزامات ہیں اور بھارتی جاسوس نے تمام الزامات کا مجسٹریٹ کے سامنے اعتراف بھی کیا ہے۔ دو سال قبل کلبھوشن یادیو کو جاسوسی، کراچی اور بلوچستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث ہونے پر سزائے موت سنائی گی تھی،لیکن بھارت کی جانب سے عالمی عدالت میں معاملہ لے جانے کے سبب کلبھوشن یادیو کی سزا پر عمل درآمد روک دیا گیا ہے