سعودی ولی عہدشہزادہ محمد بن سلمان پاکستان پہنچ گئے
اسلام آباد :وزیراعظم ہاوس اور 8 نجی ہوٹلز کی سکیورٹی پاک فوج کے سپرد کر دی گئی ہے۔ اتوارکی شام سعودی ولی عہد نے 4طیاروں کیساتھ لینڈ کیا، پاکستانی حدود میں داخلے پر جے ایف 17 تھنڈر طیارے پروٹوکول دیا، 21 توپوں کی سلامی دی گئی، وزیراعظم عمران خان نے کابینہ کے ارکان کے ساتھ نورخان ایئر بیس پر استقبال کیا۔چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمرجاوید باجوہ بھی موجود تھے، 5سطحوں پر مشتمل سکیورٹی دی گئی ۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے طیارہ کے پاکستان کی فضائی حدود میں داخل ہونے پرخصوصی پروٹوکول دیاگیا۔ سعودی شہزادے کا پاکستانی فضائی حدود میں داخل ہوتے ہی شیایان شان انداز میں استقبال کیا گیا۔پاکستانی فضائی حدود میں داخل ہونے پر سعودی ولی عہدکے طیارے کو ایف 16 اور جے ایف 17 تھنڈر طیاروں نے اپنے حصار میں لے لیا۔ لڑاکا طیارے معزز مہمان کے طیارے کے دائیں، بائیں فارمیشن میں پرواز کرتے رہے او انہیں بحفاظت منزل مقصود تک پہنچایا۔نور خان ائر بیس پہنچنے پر وزیراعظم عمران خان نے سعودی ولی عہد کا استقبال کیا۔ سفارتی حلقوں کے مطابق پاکستان کے سرکاری دورے پر آنے والے برادر ممالک کے سربراہان کو اس اندازمیں خوش آمدید کہنا پاکستان کی درخشاں روایت رہی ہے۔اس سے قبل سعودی عرب کے وزیر برائے خارجہ امور عادل الجبیر پاکستان پہنچے تھے جن کااستقبال ان کے پاکستان ہم منصب شاہ محمود قریشی نے نور خان ائر بیس پر کیا۔پاک فضائیہ کے ایک بیان کے مطابق ایف 16 اور جے ایف 17تھنڈر طیاروں نے شاہی طیارے کو اپنے حصار میں لے کر معزز مہمان کے طیارے کے دائیں اور بائیں جانب فار میشن میں پرواز کرتے ہوئے انہیں بحفاظت منزل مقصود تک پہنچایا۔اس سے تھوڑی دیر پہلے سعودی وزیرِ خارجہ عادل الجبیر راولپنڈی کے نور خان ائیر بیس پہنچے جہاں پاکستانی وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے ان کا استقبال کیا۔ نور خان ائیر بیس پر سعودی وفد کے 11 طیارے پہنچ گئے ہیں۔ ،معززمہمان کو وزیرِ اعظم ہاؤس لے جایا گیاجہاں سعودی ولی عہد کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔ سعودی ولی عہد کی آمد پر پانچ سطحوں کا سکیورٹی پلان ترتیب دیاگیا۔سفارتی حلقوں کے مطابقپاکستان میں ولی عہد کا آنا ایک تاریخی دورہ تصور کیا جارہا ہے۔اپریل 2017 میں ولی عہد کا درجہ ملنے کے بعد یہ ان کاپاکستان کا پہلا دورہ ہے۔ پاکستان اس دو روزہ دورے کے حوالے سے بہت پرامید ہے۔ سعودی ولی عہد کی پاکستان آمد پر اربوں ڈالرز کی مختلف تجارتی اور غیر تجارتی شعبوں میں مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط متوقع ہیں۔یاد رہے کہ سعودی ولی عہد پاکستانی وزیرِ اعظم کے دعوت دینے پر پاکستان آئے ہیں۔ سعودی ولی عہد ایسے وقت میں پاکستان آرہے ہیں جب پاکستان معاشی طور پر اپنے قریب ترین اتحادیوں کی مدد چاہتا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان بہت ہی مضبوط عسکری تعلقات ہیں۔ اس وقت دونوں ممالک کو ایک دوسرے کی ضرورت ہے۔ جہاں عمران خان قریب ترین اتحادیوں کی معاشی مدد چاہتے ہیں وہیں محمد بن سلمان دنیا بھر میں سعودی عرب کا ایک اچھا رخ دکھانا چاہتے ہیں۔ایک انٹرویو میں وفاقی وزیر برائے اطلاعات فواد چوہدری نے بتایا کہ 20 ارب ڈالرز سے زائد کے آٹھ ایم او یوز پر دستخط ہوں گے۔ان میں سے سب سے اہم ترین گوادر میں آئل ریفائنری کا قیام ہے جس میں سعودی عرب کی طرف سے 8 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کی یاداشت پر دستخط کیے جائیں گے۔ یاد رہے کہ اس حوالے سے ایک روز پہلے بلوچستان اسمبلی میں اراکین کو اعتماد میں لینے کی قرارداد منظور کرلی گئی ہے جس کے دوران بلوچ نیشنل پارٹی کے رکن ثنا بلوچ نے کہا کہ معاہدہ کرتے وقت باہمی مفادات کے ساتھ ساتھ اجتماعی مفادات کو بھی مدِ نظر رکھا جائے۔ دو روزہ دورے کے دوران مشرقِ وسطی اور افغانستان کے بارے میں تبادلہ خیال کیا جائے گا۔