سپریم کورٹ میں جی آئی ڈی سی کیس کی سماعت
جی آئی ڈی سی کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ آف پاکستان کو بتاےا گےا ہے کہ پاک ایران گیس منصوبے پر مجموعی طور پر پاکستان نے 271 ارب خرچ کرنے ہیں،منصوبے کے پیپر ورک پر اب تک 3.3 ارب روپے خرچ ہوچکے ہیں،منصوبے کو ایران مکمل کر چکا پابندیاں ختم ہوتے ہی پاکستان تیزی سے مکمل کرے گا،ٹاپی منصوبے پر ترکمانستان گیس لائن مکمل ہوچکی اب افغانستان میں کام شروع ہو گا،تیسرے منصوبے نارتھ ساوتھ کے تحت کراچی لاہور گیس پائپ لائن بچھائی جائے گی،انٹر سٹیٹ گیس چوتھے منصوبے انڈر گراو¿نڈ سٹوریج پر بھی کام کر رہی ہے۔295 ارب کسی ایک بھی منصوبے کو مکمل کرنے کیلئے ناکافی ہے، یہ تفصیلات انٹر سٹیٹ گیس کمپنی کے سی ای او نے معاملہ کی مساعت کے موقع پر عدالت کو بتائیں ۔معاملہ کی سماعت جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی ۔دوران سماعت جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ 2011 سے عوام کے اربوں روپے پڑے ہوے ہیں لیکن منصوبوں پر کچھ عملی کام نہیں ہو،یہ عوام کے ٹیکس کا پیسہ ہے،سارے حکومتی منصوبے سست روی کا شکار کیوں ہوجاتے ہیں،بیورو کریسی سارے حکومتی منصوبوں میں تاخیر کرتی ہے جس سے لاگت بڑھتی ہے،اب بھی معاملہ سپریم کورٹ میں آنے پر کام شروع کیا گیا ہے،ایران ترکمانستان اپنے حصہ کے منصوبے مکمل کر سکتے ہیں ہم کیوں نہیں، ہمارے ملک میں پیسے موجود ہوں بھی تو منصوبے مکمل نہیں ہوتے، دوسرے ایشیائی ممالک جو کام کر سکتے ہیں وہ ہم کیوں نہیں کر سکتے،حکومتی افسران کی جانب سے بغیر تیاری آنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ افسران دفتروں میں چائے پینے کی بجائے سپریم کورٹ کیوں نہیں آتے،سپریم کورٹ میں ڈپٹی سیکرٹری کی بجائے کم از کم ایڈیشنل سیکرٹری لیول کے آفیسر کو تو آنا چاہیے،اس سیس کا انڈسٹری کو کیا فائدہ ہو گا،بتاےا جا رہا ہے کہ منصوبے کی تکمیل سے انڈسٹری کو بلا تعطل 25 سال تک گیس ملے گی،گیس تو انڈسٹری کو پہلے بھی مل رہی ہے،جسٹس منصور علی شاہ نے ایک موقع پر کہا کہ 2011 سے حکومت پیسے لے رہے ہے اور منصوبہ اب تک کاغذوں سے باہر نہیں آیا،نئے منصوبے ایسے شروع کئے جاتے ہیں جیسے پہلے سارے مکمل ہوگئے ہوں،کیا حکومت نے ماضی میں کسی منصوبے کیلئے سیس لگا کر پیسہ اکٹھاکیا ہے، سیس کی مد میں آ نے والی رقم سے تنخواہیں دی جا رہی ہیں۔ اکاﺅنٹنٹ جنرل نے اس موقع پر عدالت کو سیس کی مد میں اگٹھی ہونے والی رقم کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتاےا کہ منصوبوں کیلئے فنڈز طلب کرنے پر فراہم کردئے جائیں گے۔ عدالت نے اس موقع پر فنانس منیجر او جی ڈی سی ایل کو طلب کرتے ہوئے قرار دیا کہ آئندہ پیشی پر وہ افسران آ ئیں جو عدالتی سوالات کے جوابات دے سکیں، معاملہ کی سماعت ایک دن کے لئے ملتوی کر دی گئی ہے ۔