عالمی بینک نے دودھ اور گوشت کی قیمتوں کو سرکاری کنٹرول سے آزاد کرنے کی سفارش کر دی
عالمی بینک نے وفاقی حکومت کے پرائیس کنٹرول اینڈ پریوینشن آف پرافٹیرنگ اینڈ ہورڈنگ ایکٹ1977 کو سستے اور معیاری دودھ اور گوشت کی پیداوار کے فروغ میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیدیا ہے عالمی بینک نے دودھ اور گوشت کی قیمتوں کو سرکاری کنٹرول سے آزاد کرنے کی سفارش کر دی ہے اور کہا ہے کہ پاکستان میں دودھ اور گوشت کی پیداوار بڑھانے کیلئے مویشی بانی کے شعبے میں نئی سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے پاکستان کو گوشت اور دودھ کی قیمت کو سرکاری سطح پر طے کرنے کے نظام کا خاتمہ کرنا ہوگا جس سے اس سیکٹر میں اچھی قیمت ملنے پر کاشت کار دودھ دینے والے مویشیوں اور گوشت کی پیداوار کیلئے مویشیوں کی افزائیش میں کھل کر سرمایہ کاری کر سکیں گے پیداوار بڑھنے کے سبب نہ صرف دودھ اور گوشت کی قیمتیں کم ہوں گی بلکہ عوام کو حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق دودھ اور گوشت کی دستیابی ممکن ہو سکے گیپاکستان میں گھروں میں آمدن کے ذرائع بڑھانے کیلئے عالمی بینک کے نزدیک زرعی شعبہ بہترین سیکٹر ہے جس کی ترقی سے دیہات میں غربت اور بے روزگاری کو ختم کرنا ممکن ہے جس کیلئے پاکستان کے زرعی شعبے کے مسائل اور ان شعبوں کی ترقی پر عالمی بینک نے اپنے پالیسی نوٹ جاری کر کے دودھ اور گوشت کی پیداوارکی راہ میں حائل رکاوٹوں کی نشاندہی کی ہیعالمی بینک نے واضع کیا ہے کہ پاکستان میں وفاقی حکومت نے پرائیس کنٹرول اینڈ پریوینشن آف پرافٹیرنگ اینڈ ہورڈنگ ایکٹ1977کے تحت وفاقی حکومت نے صوبائی اور ضلعی حکومتوں کو اختیار تفویض کیا ہے کہ وہ دودھ اور گوشت کی کم از کم قیمت کا تعین کریں جس کیلئے ہر ضلعی کی سطح پر ایک پرائیس کمیٹی تشکیل ہوئی ہے جو تمام عوامل کو مد نظر رکھ کر دودھ اور گوشت کی قیمت کا تعین کرتی ہیعالمی بینک نے اس ایکٹ کو سستے اور معیاری دوھ اور گوشت کی پیداوار کے فروغ میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیدیا ہیتاہم عالمی بینک نے نشاندہی کی ہے کہ اگرچہ ملک میں دودھ اور گوشت کی قیمت کا تعین ضلعی سطح پر کیا جاتا ہے جس کیلئے ان کی قیمتوں کی سرکاری فہرست جاری کی جاتی ہے تاہم اس کیلئے ہر ضلعی حکومت اپنی ہی جاری کردی قیمتوں کی سرکاری فہرست پر عمل درآمد کروانے میں ناکام رہتی ہے جس کی وجہ سے پاکستان میں مڈل مین یا آڑھتی جس کے ہاتھ سے دودھ اور گوشت گزر کر صارفین تک پہنچتا ہے وہی فائدے میں رہتے ہیں اور دودھ اور گوشت کی پیداوار کیلئے مویشی پالنے والوں اور صارفین کو اس سے کوئی کاص فائدہ نہیں ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ اس سیکٹر میں نئی سرمایہ کاری کرنے کے بجائے دودھ اور گوشت کے معیار کو گراکر اپنا منافع پورا کرنے کی کوشش کرتے ہیں جس سے عوام کو غیر معیاری دودھ اور مہنگے داموں گوشت دستیاب ہے۔