سپریم کورٹ نے جعلی اکاؤنٹ کا معاملہ نیب کو بھجوایا ہے جے آئی ٹی نیب کی معاونت جاری رکھے گی ،معاونین خصوصی وزیر اعظم
وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیر اعظم کی زیر صدارت ہوااجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں وزیر اعظم کے معاونین خصوصی شہزاد اکبر اور افتخار درانی نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے جعلی اکاؤنٹ کا معاملہ نیب کو بھجوایا ہے جے آئی ٹی نیب کی معاونت جاری رکھے گی یہ تاثر غلط ہے کہ ای سی ایل میں نام جلد بازی میں ڈالے گئے کابینہ نے قومی احتساب بیورو کے لیے 75کروڑ روپے کی ضمنی گرانٹ کی منظوری دی ہے پریس کانفرنس سے خطا ب کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ میں سنگین جرائم کا بھی ذکر کیا گیا ہے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی کے سامنے جو معلومات دستیاب تھیں چاہے وہ زبان برائی کی صورت میں تھیں یا ان دستاویزات کی صورت میں تھیں جو انہوں نے اکٹھی کیں ان سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ سنگین جرائم کا ارتکاب ہوا ہے ساتھ ساتھ یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ریاستی ادارے جن کا کام جرائم کو روکنا اور ان کا سدباب کرنا تھا وہ اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے میں ناکام ہوئے جتنے بھی شواہد دستاویزات اور تجاویز ہیں جو مختلف چیزوں کی طرف نشاندہی کرتے ہیں رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قانون کو توڑا گیا کمیشن اور رشوت وصول کی گئی قومی فنڈز کا غلط استعمال کیا گیا اپنے اختیارات کا بے جا استعمال کیا گیا جس کی بنیاد پر یہ معاملہ اب نیب کو بھیجا گیا ہے رپورٹ میں درج ہے کہ وکلاء نے بھی کہا کہ جو چیزیں سامنے آئی ہیں اور سپریم کورٹ کے سامنے رکھی گئی ہیں ان کے پیش نظر یہ معاملہ نیب کے قانون کے ماتحت آتا ہے اب بعض حلقوں کی جانب سے یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ محض ایک رپورٹ ہے جس کا کوئی مقصد نہیں ہے یہ آصف زرداری کی ٹوکری میں جاستی ہے جے آئی ٹی کے تمام ممبران نے کہا ہے کہ یہ رپورٹ فوری طور پر نیب کو بھیج دی جائے تا کہ اس کی مکمل انکوائری ہو سکے اور س میں جو بھی مذید کاروائی قانون کے مطابق ہو گی وہ اسکا حصہ رہیں گے یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ جے آئی ٹی نے دو کام کرنے ہیں ایک یہ کہ جے آئی ٹی نیب کی تحقیقات اور کاروائی میں معاونت کرے گی جو ریفرنسز فائل کرنے کے حوالے سے ہو گی دوسرا جے آئی ٹی قائم رہے گی اور اپنا کام جاری رکھے گی ان چیزوں کے بارے میں جن کا انہوں نے اپنی رپورٹ میں ذکر کیا ہے جے آئی ٹی 16ریفرنسز کی نشاندہی تو کرچکی ہے جن کے بارے میں انہوں نے کہا ہے کہ ان پر ہماری تحقیقات مکمل ہے اس کے علاوہ بھی انہوں نے غیر ملکی اثاثوں اندرون سندھ قبضہ اور بھتہ مافیا کی نشاندہی کی ہے ان کے لیے جے آئی ٹی کو حکم ہے کہ وہ اپنی تفتیش مکمل کرے گی اور جیسے جیسے جن معاملات کی تفتیش مکمل ہو گی شواہد اکٹھے ہوں گے وہ معاملہ نیب کو بھیجا جائے گا اور پھر نیب قومی احتساب آرڈیننس 99کے تحت ریفرنسز فائل کرے گی اور سپریم کورٹ کے مذید حکم کا انتظار نہیں کرے گی سپریم کورٹ نے جعلی اکاؤنٹس کا معاملہ فوری نیب کو بھیجنے کا کہا ہے نیب کے 16ریفرنسز اب فائل ہو سکتے ہیں جہاں نیب سمجھے گی کہ مذید تفتیش ہو سکتی ہے وہ کر سکے گی۔ نیب کو دو ماہ کا وقت دیا گیا ہے اس دوران اس نے تحقیق مکمل کر کے ریفرنسز فائل کرنا ہے اس تفتیش میں جے آئی ٹی اس کی معاونت کرے گی یہ ریفرنسز اسلام آؓباد، راولپنڈی کی احتساب عدالت میں فائل ہوں گے کیونکہ جے آئی ٹی کی یہ خصوصی سفارشات نہیں کیونکہ کراچی مں جس طرح کے حالات ہیں کسی گواہ جج اور وکیل کے لیے اس مافیا کا سامنا کرنا آسان نہیں ہے اسی کے پیش نظر سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کی سفارشات سے اتفاق کیا ہے اور کیسز کو اسلام آباد اور راولپنڈی کی احتساب عدالت میں فائل کرنے کا حکم دیا ہے یہ بھی حکم دیا ہے کہ اس کیسز کا جو انچارج ہو گا وہ ایک ڈی جی سطح کا آدمی ہو گا جس کو نیب نے لگانا ہے سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو حکم دیا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری اور مراد علی شاہ کا نام ای سی ایل سے نکال دیا جائے اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی حکم ہے کہ چونکہ یہ معاملہ نیب کے پاس ہے اب نیب کے اختیارات میں ہے کہ اگر وہ سمجھتا ہے کہ ان میں سے کوئی بھی شخص پاکستان سے جا سکتا ہے اور وہ واپس نہیں آئے گا یا اس کے واپس نہ آنے کی وجہ سے کیس پر اثر پڑے گا تو پھر یہ نیب پر لازم ہے کہ وہ ان کا نام دوبارہ ای سی ایل میں ڈلوا سکتی ہے ۔ وفاقی کابینہ کے سامنے یہ معاملہ لایا گیا تو اس نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق ان دونوں کا نام نکال دیا جائے اگر نیب ان کے ناموں کی دوبارہ درخواست کرے گی تو کابینہ میرٹ پر اس پر غور کرے گی اگر ضروری ہوا تو ان کا نام دوبارہ ای سی ایل میں شامل کیا جا سکے گا اسکی بھی وضاحت ضروری ہے کہ کہا گیا ہے کہ شاید بلاول بھٹو زرداری اور مراد علی شاہ کا نام کیس سے ختم کر دیا جائے گا ایسا کوئی تحریری حکمنامہ نہیں ہے ان کا نام نہ تو رپورٹ سے ختم کیا جا رہا ہے اور نہ ہی تفتیش سے ختم کیا جا رہا ہے کسی کا نام نہ تو رپورٹ سے ختم کیا جا رہا ہے اور نہ ہی کریمنل تحقیقات سے ختم کیا جا رہا ہے اور نہ ہی ان ریفرنسز سے جو نیب نے فائل کرنے ہیں ا ب نیب پر منحصر ہے کہ وہ کس کو مجرم بناتی ہے یہ تاثر پیدا کرنا کہ شاید ایون فیلڈ کیس کے اندر کچھ نہیں تھا وہ بالکل مسترد ہو چکا ہے کیس آج بھی اپنے میرٹ پر کھڑا ہے اس کی اپیل آج بھی اسلام آباد ہائیکورٹ میں پینڈنگ ہے جب وہ سنی جائے گی تو اس پر فیصلہ ہو گا مین ملزم ابھی بھی جیل میں ہیں ضمانت ہونا یا نہ ہونا کوئی فرق نہیں پڑتا ہے دوسرا ان کو خاتون ہونے کا فائدہ دیا گیا ہے جو قانون میں موجود ہے یہ تاثر غلط ہے کہ ای سی ایل میں نام جلد بازی میں ڈالے گئے انہوں نے کہا ہے کہ اجلاس میں نیب کے لیے 750ملین روپے کی سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری دی گئی ہے وزیر اعظم کے معاون خصوصی افتخار درانی نے کہا کہ اجلاس میں وزارت داخلہ کے لیے فنڈز کی منظوری دی گئی ہے عامر عظیم کو پی ٹی اے کا چیئرمین مقرر کرنے کی بھی منظوری دی گئی ہے اجلاس میں نظرثانی کمیٹی کو ای سی ایل میں ڈالے گئے 172ناموں کا دوبارہ جائزہ لینے کا کہا گیا ہے اجلاس میں پی آئی اے کے تین سے چار سیٹر جہازوں کی نیلامی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔(auz-gul-mz)