حکمرانوں کی کسی بھی طرح کی لاپرواہی کو تاریخ کسی بھی صورت میں معاف نہیں کرے گی۔ علی گیلانی
کل جماعتی حریت کانفرنس گ کے چیرمین سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ چین کے سامنے آنے سے تنازعہ کشمیر ایک زیادہ خطرناک رخ اختیار کرسکتا ہے اور اس صورتحال میں جموں کشمیر کے باضابطہ ایک میدانِ جنگ میں تبدیل ہونے کے امکان کو بھی رد نہیں کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے اندر جو آتش فشانی فضا تیار ہورہی ہے، اس کو محض دیا سلائی دکھانے کی دیر ہے اور کشیدگی کے موجودہ ماحول میں اس ضرورت کو کوئی بھی پورا کرسکتا ہے۔ گیلانی نے کہا کہ یہ بھارت اور پاکستان کے حکمرانوں کے لیے ایک کڑے امتحان کا وقت ہے، تدبر اور ہوشمندی کا مظاہرہ کرکے وہ ایک نئی تاریخ رقم کرسکتے ہیں اور ان کی کسی بھی طرح کی لاپرواہی کو تاریخ کسی بھی صورت میں معاف نہیں کرے گی۔ مسلہ کشمیر میں چین کی دلچسپی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بدلتے عالمی منظر نامے میں کشمیر ایک فلش پوئینٹ (Flash point)بنتا جارہا ہے اور اس کے حدود واربعہ میں وسعت پیدا ہوتی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر تنازعے کے حل میں مزید تاخیر زیادہ اور خطرناک پیچیدگیوں کا باعث بن سکتا ہے اور اس مسئلے کی وجہ سے خطے کی صورتحال بڑی تیزی سے دھماکہ خیز رخ اختیار کرنے کی طرف بڑھ رہی ہے۔ اتوار کے دن جاری بیان میں کشمیری راہنما نے کہا کہ چین دنیا کی ایک بڑی اور متبادل طاقت کے طور پر ابھررہا ہے اور اس نے مغرب کے مقابلے میں اپنی حیثیت کو منوالیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین کی سرحدیں چونکہ بھارت اور پاکستان دونوں کے ساتھ مل رہی ہیں، لہذا وہ ان کے مابین جاری کشیدگی اور مخاصمت میں زیادہ دیر تک غیر جانبدار رہ سکتا ہے اور نہ وہ اس کو نظرانداز کرنے کا متحمل ہوسکتا ہے۔ گیلانی نے مزید کہا کہ کشمیر قضئیے کا حل طلب ہونا ویسے بھی اس خطے کے لیے بہت مہنگا ثابت ہوتا رہا ہے اور یہ کروڑوں عوام کے امن وچین کو غارت کرنے کا باعث بنتارہا ہے۔ اس مسئلے کی وجہ سے بھارت اور پاکستان کے مابین تین بڑی جنگیں واقع ہوچکی ہیں، جن میں ہزاروں انسانی زندگیوں کا اتلاف ہوا ہے اور اربوں کھربوں مالیت کا نقصان بھی ہوا ہے۔ تنازعہ کشمیر کے باعث بھارت اور پاکستان کو اپنی بجٹ کا ایک بڑا حصہ فوجی اور جنگی اخراجات پر خرچ کرنا پڑرہا ہے، جبکہ ان ممالک کی ایک بڑی آبادی غربت کی سطح سے نیچے زندگی گزار رہی ہے اور وہ بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہے۔ گیلانی نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے ایٹمی طاقت بن جانے کے بعد اگرچہ تنازعہ کشمیر کی سنگینی میں اضافہ ہوا ہے، البتہ چین کے اس میں ہاتھ ڈالنے سے حالات نے اور زیادہ پیچیدہ رخ اختیار کیا ہے اور یہ صورتحال ایک بڑی تباہی کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتی ہے۔ کشمیری راہنما نے زور دیکر کہا کہ موجودہ صورتحال بھارت اور پاکستان کے حکمرانوں سے متقاضی ہے کہ وہ مسئلے کی نئی نوعیت اور نئی نہج (Phenomenon)پر ٹھنڈے دل ودماغ سے غوروفکر کریں اور روائتی بیان بازیوں اور روایتی پالیسیوں کے بجائے دور اندیشی اور معاملہ فہمی کا ثبوت فراہم کریں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری قوم پچھلے 70سال سے اس آگ سے جل رہی ہے اور مشکلات اور مصائب کے دراز سلسلے نے ہماری نئی نسل کو اتنا زیادہ برہم کردیا ہے کہ وہ خالی ہاتھ نکل کر توپ وتفنگ کے آگے سینہ سپر ہوجاتی ہے۔ حالات قابو سے باہر ہوتے جارہے ہیں اور ایک نیا رحجان (Tendency)پیدا ہورہا ہے۔ گیلانی نے کہا کہ ایسے میں چین کے سامنے آنے سے تنازعہ کشمیر ایک زیادہ خطرناک رخ اختیار کرسکتا ہے اور اس صورتحال میں جموں کشمیر کے باضابطہ ایک میدانِ جنگ میں تبدیل ہونے کے امکان کو بھی رد نہیں کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے اندر جو آتش فشانی فضا تیار ہورہی ہے، اس کو محض دیا سلائی دکھانے کی دیر ہے اور کشیدگی کے موجودہ ماحول میں اس ضرورت کو کوئی بھی پورا کرسکتا ہے۔ گیلانی نے کہا کہ یہ بھارت اور پاکستان کے حکمرانوں کے لیے ایک کڑے امتحان کا وقت ہے، تدبر اور ہوشمندی کا مظاہرہ کرکے وہ ایک نئی تاریخ رقم کرسکتے ہیں اور ان کی کسی بھی طرح کی لاپرواہی کو تاریخ کسی بھی صورت میں معاف نہیں کرے گی۔