طالبان اور افغان سیکیورٹی فورسز کی لڑائی،افغان وفد دوحا پہنچ گیا۔
افغانستان کے امن امور کے سربراہ عبد اللہ عبد اللہ کی سربراہی میں افغان سیاسی رہ نماؤں کا وفد جمعہ کو قطر کے دارالحکومت دوحا پہنچےتاکہ طالبان کے ساتھ بات چیت کا آغاز کیا جا سکے۔ یہ وفد ایک ایسے وقت میں قطر پہنچا ہے جب دوسری طرف افغانستان کے طول وعرض میں طالبان اور افغان سیکیورٹی فورسز کے درمیان گھسان کی جنگ جاری ہے۔ قومی مفاہمت کے لیے سپریم کونسل کے سربراہ اور حکومت کے سابق چیف ایگزیکٹو عبداللہ نے کہا ہے کہ تنازعات میں اضافے اور طالبان کےہاتھوں مختلف علاقوں پر قبضے کے باوجود مذاکرات کی کوششیں جاری رکھیں گے۔ انہوں نے مذاکراتی وفد کی قطر روانگی سے قبل کابل ایئرپورٹ پر کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ طالبان اس امن کے اس موقعے سے فائدہ اٹھائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ طالبان کو ادراک ہونا چاہیے کہ علاقوں پر قبضے سے امن قائم نہیں ہوتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ امن صرف مذاکرات کی میز پر ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔ تمام تر تکالیف کے باوجود مجھے لگتا ہے کہ اب بھی امن کا ایک موقع موجود ہے۔ طالبان اور افغان فوج کے مابین جھڑپیں مزید علاقوں تک پھیل گئی ہیں جبکہ امریکی زیرقیادت بین الاقوامی فوجیں ملک سے پیچھے ہٹ رہی ہیں۔ طالبان نے متعدد صوبائی دارالحکومتوں کو گھیرے میں لے لیا اور شمال اور مغرب میں متعدد علاقوں اور سرحدی گزرگاہوں کو اپنے کنٹرول میں کرلیا ہے۔ طالبان کے مذاکرات کاروں اور افغان حکومت کے مابین ہفتوں سے بات چیت جاری ہے لیکن حکام نے متنبہ کیا ہے کہ اگلے ستمبر تک غیر ملکی افواج کے انخلا تک بات چیت میں نمایاں پیش رفت کا کوئی امکان نہیں۔ پاکستان کی وزارت خارجہ نے جمعہ کے روز کہا ہے کہ اس نے افغانستان میں امن کے سلسلے میں رواں ہفتے اسلام آباد میں افغان رہ نماؤں کے ساتھ متوقع اجلاس ملتوی کردیا ہے۔ وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ عید الاضحی کے بعد نئی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا۔