خطے میں سیاسی شورشوں کی جڑ داعش، القاعدہ اور الاخوان تنظیمیں اور ایران کی پالیسیاں ہیں۔ محمد بن سلمان
سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے باور کرایا ہے کہ خطے میں سیاسی شورشوں کی جڑ داعش، القاعدہ اور الاخوان تنظیمیں اور ایران کی پالیسیاں ہیں۔
بن سلمان نے یہ بات معروف عربی روزنامے الشرق الاوسط کے سینئر صحافی غسان شربل کو دیے گئے انٹرویو میں کہی۔ اتوار کے روز شائع انٹرویو میں سعودی ولی عہد نے اس عزم کا اظہار کیا کہ شدت پسندی، فرقہ واریت اور مذکورہ عناصر کو سپورٹ کرنے والی پالیسیوں پر ٹھوس روک لگانے کے لیے بنا کسی پس و پیش عمل درامد جاری رہے گا۔ بن سلمان کے مطابق مملکت شدت پسندی کے جزوی علاج میں ہرگز وقت ضائع نہیں کرے گی۔ تاریخ اس کا بے فائدہ ہونا ثابت کر چکی ہے۔
سعودی ولی عہد نے اس امید کا اظہار کیا کہ ایرانی حکمراں نظام ایک نارمل ریاست کی روش اپنائے گا اور اپنے معاندانہ رویے کو روک دے گا۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ "مملکت نے یمن میں سیاسی حل تک پہنچنے کی تمام تر کوششوں کو سپورٹ کیا لیکن حوثی ملیشیا ایرانی ایجنڈے کو یمن اور اس کے عوام کے مفادات پر مقدم رکھتی ہے"۔ بن سلمان نے باور کرایا کہ "ہمارا مقصد صرف یمن کو ایرانی ملیشیاؤں سے آزاد کرانا نہیں بلکہ ہم امن و استحکام اور تمام یمنیوں کے لیے ترقی کو یقینی بنانا چاہتے ہیں"۔ سعودی ولی عہد کے مطابق خلیج میں تیل بردار جہازوں اور مملکت میں تیل کی تنصیبات پر حملے "ہمارے اس مطالبے کی اہمیت کو باور کراتے ہیں کہ عالمی برادری ایران کے توسیعی نظام کے مقابل ٹھوس موقف اپنائے۔ یہ نظام دہشت گردی کو سپورٹ کرنے کے علاوہ گذشتہ کئی دہائیوں سے نہ صرف خطے میں بلکہ پوری دنیا میں قتل و غارت اور تباہی پھیلا رہا ہے"۔