حکومت آئی ایم ایف کو اٹھا کر گھر لے آئی ہے رانا ثنا ء اللہ
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنا ء اللہ نے کہا ہے کہ حکومت نہ صرف آئی ایم ایف کے پاس گئی بلکہ انکو اٹھا کر گھر لے آئی ہے،قرضوں کی تحقیقات پر پارلیمانی کمیٹی بنائی تھی اس کی رپورٹ کہاں ہے ؟ دو سال میں تیرہ ارب ڈالر قرض کس کھاتے میں لیاہے، پانچ ہزار ارب ڈالر قرض واپس کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں باقی سات ہزار ارب کدھر ہیں ؟ چینی مافیا نے سو سے ڈیڑھ سو ارب عوام کی جیب سے لوٹ لی اس چینی مافیا کے خلاف کیا ایکشن ہوا، چینی مافیا کا سب سے بڑا فائدہ اٹھانے والے کو شان و شوکت سے باہر بھجوا دیاگیا وہ باہر بیٹھا ہے،کمیشن نے فرانزک آڈٹ کیا لیکن اس کو اتنا بڑھا دیا کہ شیطان کی آنت کی طرح اس کا کوئی سرا ہی ہاتھ نہیں آرہا ۔کمیشن رپورٹ کے کرداروں میں سے کس کے خلاف اب تک کوئی ایکشن ہوا ؟ چینی آج بھی 85 روپے میں فروخت رہی ہے ،پہلے سی پیک کو دھرنے کے ذریعے روکا گیا اور اب حکومت میں آکر پیچھے دھکیل دیا گیا۔ اس امر کا اظہار انھوں نے بدھ کو قومی اسمبلی اجلاس میں بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔اجلاس اسپکر اسدقیصر کی صدارت میں ہوا۔ رانا ثنااللہ نے بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہر بجٹ میں شاٹ ٹرم اور لانگ ٹرم منصوبوں کا ذکر ہوتا ہے اور ایوان سے منظوری لی جاتی ہے۔اس سال بجٹ دستاویزات نامکمل ہیں، وزارت خزانہ کا جواب ابھی تک نہیں آیا۔کیا اس بجٹ میں غریب آدمی کے لیے کوئی منصوبہ رکھا گیا ہے ۔برسراقتدار آنے سے پہلے کس نے کہا تھا کہ سو دن میں کرپشن ختم کرکے عام آدمی کی زندگی آسان کرینگے۔کس نے کہا تھا کہ عمران خان کے وزیراعظم بننے کے تین دن کے اندر 2 سو ارب ڈالر پاکستان آئیں گے۔کیا چینی بحران کورونا سے پہلے نہیں آیا، مافیا کیخلاف کیا ایکشن ہواچینی بحران پیدا کرنے میں جس کا سب سے بڑا حصہ تھا وہ آج شان و شوکت سے ملک سے باہر بیٹھا ہے۔ جب ایوان میں پیش کردہ بجٹ ڈاکومنٹ ہی نامکمل ہیں تفصیلی بات کیسے ہوگی ۔گزشتہ روز سید نوید قمر نے بھی اس کی نشاندہی کی تھی۔ کوئی پالیسی ، ویژن یا منصوبہ ہے کہ عام آدمی کو کوئی ریلیف دیا جاسکے ؟ اس ملک کی اکانومی کا جو پچھلے سترہ ماہ میں ستیا ناس کیاگیا۔پھر کرونا نے سوا ستیا ناس کردیا۔ کس نے کہاتھا کہ سو دن کے اندر اربوں کی کرپشن ختم کردیں گے ۔کس نے کہاتھا کہ تین دن کے اندر عمران خان وزئراعظم بن کر دو سو اارب ڈالر بیرون ملک سے واپس لائیگا ۔کس نے کہاتھا کہ رشوت ، مہنگائی کا خاتمہ کریں گے ۔کرونا سے پہلے آٹا اور چینی بحران آیا اس کا کیا جواب ہے ؟ اس وقت حکومت کی کیا پالیسی تھی۔ سو سے ڈیڑھ سو ارب عوام کی جیب سے لوٹنے کے بعد اس چینی مافیا کے خلاف کیا ایکشن ہوا۔اس چینی مافیا کا سب سے بڑا فائدہ اٹھانے والے کو شان و شوکت سے باہر بھجوا دیاگیا وہ باہر بیٹھا ہے ،کمیشن نے فرانزک آڈٹ کیا لیکن اس کو اتنا بڑھا دیا کہ شیطان کی آنت کی طرح اس کا کوئی سرا ہی ہاتھ نہیں آرہا ۔کمیشن رپورٹ کے کرداروں میں سے کس کے خلاف اب تک کوئی ایکشن ہوا ؟ چینی آج بھی 85 روپے میں فروخت رہی ہے ۔مسلم لیگ ن کی حکومت آئی تو چینی کی قمیت 55 روپے تھی۔ ، چینی کی قمیت نہیں بڑھنے دیا آج کوئی جواب نہیں کہ چینی کی قمیت کم اب تک کیوں نہیں ہوئی۔ چینی مافیا کیخلاف ابھی تک کیا ایکشن ہوا، بتایا جائے کیا۔ مسلم لیگ ن کے پانچ سال چینی کی قیمت 53 روپے رہی ۔سوال یہ ہے کہ چینی کی قیمت کم کون کریگا جس کا عام آدمی کو فائدہ پہنچے گا۔مہنگائی کم کرکے لوگوں کو نوکریاں کون دے گا۔پچاس لاکھ گھر بنانے بارے بتایا جائے بجٹ میں کیا رکھا گیا۔پورے ملک میں ایک مرلہ جگہ بھی پچاس لاکھ گھروں کے لیے نہیں لی گئی۔نالائقی ، تکبر اور انتقام کی وجہ سے حکومت ناکام ہورہی ہے۔موجودہ حکومت کا ہاؤسنگ منصوبہ ناکامی کی کی تصویر ہے۔ماسک کی قیمت میں دس سے پندرہ گنا اضافہ ہوگیا کورونا مریضوں کے لیے 30 سے 40 ہزار کا انجکشن عوام نے تین سے چار لاکھ کا خریدا۔اگر صوبائی حکومت نے لاک ڈاؤن کرنا چاہا تو انکو روکا گیا۔وفاق سے وزرا کو تیار کرکے کراچی بھیجا گیا کہ سندھ حکومت پر حملہ آور ہوں۔آج وہ صورتحال بننے جارہی ہے جس کا ڈاکٹرز رو رو کا بتا رہے تھے کہ لاک ڈاؤن ختم نہ کریں۔کیا یہ کنفیوژڈ پالیسی نہیں ہے۔کورونا کے انچارج ڈاکٹر ظفر مرزا کیخلاف نیب انکوائری شروع ہوگئی ہے۔ ڈاکٹر ظفر مرزا سے استعفیٰ کیوں نہیں لیا گیایہ حکومت نہ صرف آئی ایم ایف کے پاس گئی بلکہ انکو اٹھا کر گھر لے آئی ہے۔آج ہمارا بجٹ بھی آئی ایم ایف بنارہی ہے۔انھوں نے کہاگیاکہ 50 لاکھ گھر بنائیں گے ؟ پانچ ہزار سے ہی شروع کردیتے ؟ نوکریاں دینا تو دور کی بات جو برسر روزگار تھے انہیں بھی بے روزگار کردیاہے۔ کوئی پوچھنے والا نہیں اب تک کرونا کے اقدامات اٹھائے کیا وہ سب کے سب غلط ثابت نہیں ہوگئے ؟تمام انتظامات بھی ناکام ثابت نہیں ہوئے ؟ ماسک پہننے کی پابندی لگادی گئی لیکن کوئی انتظام کیاگیا کہ انہیں ماسک دستیاب ہوں ؟دراصل یہ اعلان کرکے دو روپے کی چیز پر منافع خوروں کو منافع کمانے کا موقع دیاگیا۔ حکومت کہاں ہے ؟ حکومت ماسک اور ادویات کی اصل قمیت پر فراہمی یقینی نہیں بنا سکتی لاک ڈاؤن پر بھی کنفیوژ ہیں یہ سب کنفیوژڈ پالیسی نہیں ہے تو اور کیاہے ؟آج وہی حالات ہیں جن پر ڈاکٹرز رو رو کر بتاتے رہے ۔آج وہی اندازے وزیراعظم ، وزیر صحت اور دیگر حکام بتارہے ہیں کہ بارہ لاکھ لوگ متاثر ہوں گے۔ بتائیں اس ساری صورت حال کا ذمہ دار حکومت نہیں تو اور کون ہے ؟ پہلے کہتے تھے کہ کشتی ڈوب جائے ، ریلوے حادثہ ہوجائے تو وزیراعظم یا وزیر کو استعفیٰ دے دینا چاہیے ؟ کیا یہ باتیں صرف الیکشن تک تھیں آپ کہتے تھے کہ ہاتھ پھیلانے سے قوم کا سر شرم سے جھک جاتاہے ؟ اب آپ کیا کہتے ہیں جب ہر جگہ مانگتے پھرتے ہیں آپ نے قرض لینا تھا تو آئی ایم ایف کے پاس چلے گئے۔انھوں نے کہا کہ دراصل اسحاق ڈار نے ڈالر کو نہئں روکا ہوا تھا بلکہ انیل مسرت اور عمران چوھدری کو روکاہوا تھا آپ نے الزام لگایا کہ ڈار صاحب نے جعلی طور پر ڈالر کر بڑھنے سے روکا ، آپ نے آزاد کرکے اچھا کیا لیکن اب تو 165 پر پہنچ گیاہے اور وہ رک ہی نہیں رہا پانچ سال مین دس ارب ڈالر قرض لینے پر شور مچا رہے تھے، قرضوں کی تحقیقات پر کمیٹی بنائی تھی اس کی رپورٹ کہاں ہے ؟ دو سال میں تیرہ ارب ڈالر قرض کس کھاتے میں لیاہے پانچ ہزار ارب ڈالر قرض واپس کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں باقی سات ہزار ارب کدھر ہیں ؟ کیا آپ کھا گئے ہیں ؟رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اسحاق ڈار نے ڈالر کو قید کررکھا تھا، ان سے قید نہیں ہوسکا تھا ۔اسحاق ڈار نے انیل مسرت اور چودھری عمران کو قید کررکھا تھا۔اسحاق ڈار نے ان وزرا کو قید کررکھا تھا جو کہہ رہے تھے ڈالر کی قیمت 150 سے اوپر جائے گی۔موجودہ حکومت نے ڈیڑھ سال میں 13 ہزار ارب قرض لیا ہے۔کہا گیا کہ ہم 8 ہزار ارب ٹیکس پہلے سال میں اکٹھا کرینگے۔اب پوچھا جائے کہ کہاں ہے وہ ٹیکس تو رونے لگ جاتے ہیں۔مسلم لیگ ن کے دور میں ٹیکس اکٹھا کرنے کی شرح زیادہ تھی۔جب 1999 میں نواز شریف کی حکومت تھی تو نہ لوڈ شیڈنگ تھی اور نہ دہشتگردی۔ملک میں بحران آمر جنرل مشرف کی وجہ سے آئے۔اسی جنرل مشرف کے ریفرنڈم کی حمایت عمران خان کرتے رہے۔ہم نے گزشتہ پانچ سالوں میں لوڈ شیڈنگ بھی ختم کی اور دہشتگردی بھی۔ دو ہزار اٹھارہ میں نہ دہشت گردی تھی نہ بجلی کا بحران ، آپ کو تو سب کچھ ٹھیک ملا کیونکہ وزیراعظم نوازشریف نے دہشت گردی اور بجلی کے بحران کو پانچ سال میں ختم کردیاتھا۔ سی پیک مکمل ہوجاتا تو ملکی معاشی حالات بدل جاتے اور روزگار میں اضافہ ہوتا۔ آپ نے آکر سی پیک کے منصوبوں کو بیک برنر پر ڈال دیاہے ۔آپ بتائیں دو سال میں کس منصوبے پر کام کیاہے۔ نفرت پھیلانے اور نااہلی کے سوا آپ کا کوئی کام نہیں۔ آپ نے ایک ہی رٹ لگا رکھی ہے کہ وسائل اکٹھے نہیں ہورہے جن کاموں کیلئے وسائل درکار نہیں تھے اس پر کیا کام کیا ؟ وزراعظم ہاؤس کو یونی ورسٹی بنانے کیلئے کیا وسائل درکار تھے ؟ سی پیک منصوبہ کو کس نے روکا آج وسائل کئی گنا ہوتے ۔پہلے سی پیک کو دھرنے کے ذریعہ روکا گیا اور اب حکومت میں آکر پیچھے دھکیل دیا گیا۔اس حکومت نے گزشتہ دو سالوں میں کس منصوبہ کو مکمل کیاوسائل کا رونا رونے والے بتائیں وزیراعظم ہاوس میں یونیورسٹی بنانے کے لیے کتنے وسائل چاہئے تھے گورنر ہائوس کی دیواریں تو اب تک گرائی نہیں گئیں۔وزیراعظم ہاؤ س کی جو بھینسیں اور گاڑیاں بیچی گئیں ان سے کتنا قرض اترااس حکومت کا ایک ہی منصوبہ ہے جو انتقام پر مبنی ہے۔ رانا ثنااللہ نے کہا کہ شہزاد اکبر 20 کے قریب پریس کانفرنسز میں شریف خاندان کیخلاف جھوٹے دعوے کرچکے ہیں۔بتایا جائے شہزاد اکبر باہر سے ملک کو لوٹا ہوا کتنا پیسہ واپس لائے۔اس حکومت کا کام صرف انتقام ہے۔ شہزاد اکبر سرکاری اخراجات کرکے بیرون ملک جاتے رہے اور آج تک ایک ڈالر واپس نہیں لاسکے۔