مشکل ترین حالات میں صبر و استقامت کامیابی و کامرانی کا ناگزیر تقاضا ہے۔ میرواعظ عمر فاروق
کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیرمین میرواعظ عمر فاروق نے مشکل ترین حالات میں صبر و استقامت کو کامیابی و کامرانی کا ناگزیر تقاضا قرار دیتے ہوئے ملت کشمیر پر زور دیا ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب پوری قوم تاریخ کے مشکل اور صبر آزما دور سے گذر رہی ہے ۔ اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کیا جائے ۔ میرواعظ جنہیں ریاستی انتظامیہ نے گزشتہ کئی روز تک مسلسل اپنی رہائش گاہ میں نظر بند کیا گیا تھا، کو محض نماز جمعہ سے چند گھنٹے قبل رہا کردیا گیا ۔مرکزی جامع مسجد سرینگر میں خطبہ جمعہ میں قوم کو درپیش ناگفتہ بہہ حالات ، مسائل و مشکلات اور آلام و مصائب پر گہری فکر و تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے جملہ مسائل کا حل صرف اور صرف دین اسلام کی عظیم تعلیمات پر صدق دلی سے عمل آوری اور مصائب و مشکلات پر ثابت قدمی سے ہی ممکن ہو سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایک ایسے مرحلے پر جبکہ ہمارے چاروں طرف مار دھاڑ ، ظلم و زیادتی ، قتل و غارت گری کے مناظر نظر آرہے ہیں ، ایک جائز جدوجہد میں مصروف اس قوم اور قیادت کے حوصلوں کو توڑنے کا غیر انسانی عمل جاری ہے ہمیں انتہائی ہمت اور حوصلے ، اتحاد اور یکجہتی کے ساتھ ان حالات سے نبرد آزما ہوکر اپنی حق و انصاف پر مبنی جدوجہد کو کامیابی سے ہمکنار کرانا ہے۔ میرواعظ نے کہا کہ موجودہ حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ ہم پیغمبر رحمت ﷺ کی انقلاب ساز زندگی اور اسوۂ حسنہ کو اپنی عملی زندگی میں شامل کرکے خود کو درپیش مشکلات اور مصائب سے نکلنے کیلئے متحد ہوکر جدوجہد کو اپنا شعار بنائیں۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف یہ قوم اپنی باجواز جدوجہد میں روز قربانیوں کی ایک لمبی تاریخ رقم کرتی جارہی ہے اور اس راہ میں پوری قوم کو شدید مصائب اور آلام کا مقابلہ کرنا پڑ رہا ہے لیکن اس کے ساتھ ہی سماجی سطح پر جن سنگین نوعیت کے مسائل نے سر اٹھایا ہے ان مسائل کو احسن طریقے سے حل کرنے کیلئے پوری قوم کو مجموعی کوششیں بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔دریں اثنا حریت ترجمان نے این آئی ائے کی جانب سے متحدہ جہاد کونسل کے سربراہ جناب سید صلاح الدین کے فرزندان ، سید شکیل احمد، سید جاوید احمد، سید عبدالوحید،سید عبدالمعید اور ان کے فرزند نسبتی سید عمر فاروق کی طلبی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کا عمل کشمیری عوام کے جذبہ حریت کو توڑنے کے مترادف ہے تاہم اس قسم کے حربوں سے نہ ماضی میں کشمیری عوام کے جذبہ مزاحمت کو کمزور کیا جاسکتا ہے اور نہ آگے چل کر اس طرح کے استعماری حربے یہا