گندگی ہٹانا کس کا کام ہے؟ میئر کراچی کے کام ہم کررہے ہیں۔ چیف جسٹس
چیف جسٹس پاکستان شہر میں گندگی اور صفائی کی ناقص صورتحال پر برہم ہوگئے اور ریمارکس دیئے کہ گندگی ہٹانا اور صفائی کس کا کام ہے؟ میئر کراچی کے کام ہم کررہے ہیں۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں سندھ میں فراہمی ونکاسی آب کمیشن کی رپورٹ سے متعلق سماعت ہوئی۔دوران سماعت چیف جسٹس نے واٹر کمیشن کی عبوری رپورٹ پر چیف سیکریٹری سے مکالمہ کیا کہ اس رپورٹ پر کوئی اعتراض ہے توبتائیں۔اس پر چیف سیکریٹری نے کہا کہ میں نے رپورٹ نہیں دیکھی مہلت دی جائے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگلے ہفتے یا اتوار کو یہ کیس سنیں گے۔جسٹس ثاقب نثار نے دوران سماعت کہا کہ گندگی ہٹانا کس کا کام ہے؟ یہ سب وسیم اختر کا کام ہے، میئر کراچی کے کام ہم کررہے ہیں۔چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ کیا یہاں وسیم اختر موجود ہیں؟ اس پر عدالت میں موجود میئر کراچی وسیم اختر کھڑے ہوگئے۔جسٹس ثاقب نثار نے وسیم اختر سے سوال کیا کہ گندگی ہٹانا اور صفائی کس کا کام ہے؟ وسیم اختر نے جواب دیا کہ سارے اختیارات سندھ حکومت کے پاس ہیں۔اس موقع پر چیف سیکریٹری سندھ نے بھی عدالت میں اعتراف کیا کہا شہر سے 4.5 ٹن کچرا نہیں اٹھایا جارہا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس کا مطلب ہے وسیم اختر ٹھیک کہہ رہے ہیں، یہ کام ڈی ایم سیز کا ہے اور ڈی ایم سیز سندھ حکومت کے ماتحت ہے۔چیف سیکریٹری نے عدالت کو بتایا کہ کچرا اٹھانے کا کام شروع کردیا گیا اور نظام کمپیوٹرائزڈ کردیا گیا ہے۔جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ اگر نظام بہتر ہوگیا تو پوری طرح فعال کیوں نہیں؟ چیف سیکریٹری نے بتایا کہ کراچی میں کچرا اٹھانے کے 4 ٹھیکیدار ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ لوگوں میں شعور بھی پیدا ریں کہ کچرا کہاں پھینکنا ہے۔اس موقع پر ایک شہری نے عدالت میں باتھ آئی لینڈ کی تصاویر پیش کی اور بتایا کہ علاقے میں کچرا ہی کچرا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ جب کراچی آتا ہوں تو باتھ آئی لینڈمیں ہی رہتا ہوں، ساری رات باتھ آئی لینڈ میں مچھر مارتا رہا، جس مچھر کو مارتا اس میں خون بھرا ہوتا تھا۔میئر کراچی وسیم اختر نے عدالت کو بتایا کہ نالے بند ہیں اور کچرے کے ڈھیر ہیں۔