سعودی عرب میں پہلی بار تارکین وطن کو مستقل رہائش کی اجازت
اب تک سعودی عرب نے اپنی سرکاری پالیسیوں کے تحت وہاں رہنے والے تارکین وطن کو مستقل رہائش کا حق دینے میں بہت ہی ہچکچاہٹ سے کام لیا ہے اور اس سلسلے میں آج تک کوئی باقاعدہ قوانین بھی متعارف نہیں کرائے گئے تھے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یہی وجہ ہے کہ اس عرب بادشاہت میں رہنے والے تمام غیر ملکی کارکن ہمیشہ انہیں سپانسر کرنے والے مقامی شہریوں پر انحصار کرنے پر مجبور ہوتے ہیں، جو عرف عام میں کفیل کہلاتے ہیں اور اپنے ’زیر کفالت‘ تارکین وطن کے جملہ قانونی معاملات کے ذمے دار بھی ہوتے ہیں۔ تاہم اب ریاض حکومت نے ایک ایسی پالیسی کی منطوری دے دی ہے، جس کے نتیجے میں تارکین وطن کو اس ملک میں مستقل رہائش کا حق مل سکے گا، وہ جائیدادیں بھی خرید سکیں گے اور کسی مقامی سپانسر کے بغیر اس ملک میں اپنے اہل خانہ کے ہمراہ مستقل بنیادوں پر رہائش بھی اختیار کر سکیں گے۔ اس فیصلے کی سعودی کابینہ کی طرف سے منظوری کے بعد اس کا اعلان گزشتہ روزکیا گیا۔ اس کا ایک مقصد سعودی عرب کو طویل المدتی بنیادوں پر غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے زیادہ پرکشش بنانا بھی ہے، خاص طور پر اس تناظر میں کہ ریاض حکومت کی کوشش ہے کہ وہ تیل کی برآمد پر اپنا بہت زیادہ اقتصادی اور مالیاتی انحصار کم کرتے ہوئے اندرون ملک سرمایہ کاری اور سرمائے کی گردش میں زیادہ سے زیادہ اضافہ کر سکے۔ سعودی عرب میں بھارتی شہریوں کے بعد غیر ملکیوں میں دوسری سب سے بڑی قومیت پاکستانی شہریوں کی ہے، جن کی موجودہ تعداد کا تخمینہ 1.3 ملین سے زائد لگایا جاتا ہے۔