سویڈن کا نیٹو کی رکنیت کے لئے درخواست دینے کا فیصلہ

سویڈن نے روس کی ممکنہ جارحیت کے خلاف سدِّ جارحیت کے طور پرمعاہدہ شمالی اوقیانوس کی تنظیم نیٹو کی رُکنیت کے لیے باضابطہ طورپردرخواست دینے کا فیصلہ کیا ہے۔اس طرح اس نے کسی فوجی اتحاد کا حصہ نہ بننے اور غیرجانبدار رہنے کا اپنادوصدی پرانا فیصلہ تبدیل کرلیا ہے۔ سویڈش وزیراعظم میگڈالینا اینڈرسن نے پیرکو پارلیمان میں بحث کے بعد اپنی حکومت کے اس فیصلہ کا اعلان کیا ہے۔ہمسایہ ملک فِن لینڈ کی جانب سے اسی طرح کے اعلان کے ایک روزبعد اینڈرسن نے صحافیوں کو بتایا کہ حکومت نے اس بابت نیٹو کو مطلع کرنے کا فیصلہ کیا ہے کہ سویڈن اس فوجی اتحاد کا حصہ بننا چاہتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم ایک دورکو خیرباد کَہ رہے ہیں اور دوسرے دورکا آغاز کررہے ہیں۔نیٹومیں سویڈش سفیر تنظیم کو جلد ہی اس درخواست کے بارے میں آگاہ کردیں گے۔سویڈن اور فن لینڈ دونوں نے نیٹو کی رُکنیت کے لیے مل جُل کرکام کرنے اور مشترکہ طور پر اپنی درخواستیں جمع کرانے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔اینڈرسن نے کہا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ اتحاد کے 30 رکن ممالک متفقہ طور پر سویڈن کی رُکنیت کی درخواست کی جلد توثیق کردیں گے اور اس عمل میں ایک سال سے زیادہ وقت نہیں لگنا چاہیے۔ان کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی نے ملک کی نیٹو میں رُکنیت کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔اس کے بعد حکومت کی جانب سے یہ فیصلہ متوقع تھا۔سوشل ڈیموکریٹک پارٹی مغربی فوجی اتحاد کے قیام کے بعد سے اس میں شمولیت کی مخالف رہی ہے اور اس ضمن میں اس کے مؤقف ڈرامائی تبدیلی آئی ہے مگراس نے اب دیرینہ مخالفت کو ترک کرکے سویڈن کی نیٹو میں شمولیت کی حمایت کردی ہے۔واضح رہے کہ سویڈش پارلیمنٹ کے ارکان کی بڑی اکثریت ملک کی نیٹو میں شمولیت کے حق میں ہے۔