غذائی بحران:غزہ  قحط اور تباہ کن بھوک کے خطرناک ترین درجے تک پہنچ گیا۔

May 17, 2025 | 14:04

محصور اور مظلوم غزہ کے عوام اس وقت بدترین غذائی بحران کا سامنا کر رہے ہیں جو قحط اور تباہ کن بھوک کے خطرناک ترین درجے تک پہنچ چکا ہے۔ یہ چشم کشا انکشاف اعدادو شمار عالمی ادارہ برائے انسداد غذائی بحران  نے جاری کی، اپنی سالانہ رپورٹ میں کیا جس میں کہا گیا کہ غزہ کی صورت حال اب قحط اورتباہ کن بھوک کے زمرے میں داخل ہو چکی ہے۔یہ نیٹ ورک 2016 میں قائم ہوا تھا اور اس میں یورپی یونین، اقوام متحدہ کا ادارہ برائے خوراک و زراعت ، یونیسیف، امریکہ، عالمی غذائی پروگرام اور عالمی بینک شامل ہیں۔ سال 2024 میں دنیا کے 53 ممالک یا خطوں میں تقریبا 29 کروڑ 53 لاکھ افراد شدید غذائی عدم تحفظ کا شکار رہے، جو کہ 2023 کے مقابلے میں تقریبا ایک کروڑ 37 لاکھ زیادہ ہیں۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ چھ برس سے دنیا بھر میں غذائی بحران بدستور بڑھتا جا رہا ہے، اور اس کی سب سے بڑی وجہ مسلح تنازعات ہیں۔اس کے برعکس، رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ افغانستان، یوکرین، کینیا سمیت 15 ممالک میں غذائی حالات میں قدرے بہتری آئی ہے۔

مزیدخبریں