مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات بری طرح ناکام ہوگئے
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات بری طرح ناکام ہوگئے اور زیادہ تر ووٹرز نے پولنگ اسٹیشن کا رخ کرنے سے گریز کیا۔بین الاقوامی خبررساں ادارے کے مطابق 4 مرحلوں پر مشتمل بلدیاتی انتخابات کے آخری حصے میں سری نگر اور اور ملحقہ علاقوں میں ہونے والی پولنگ میں 4 فیصد سے بھی کم رجسٹرڈ ووٹرز نے اپنا حقِ رائے دہی استعمال کیا۔اس موقع پر بھارتی حکومت کے مخالف رہنماں کی کال پر وادی میں تجارتی سرگرمیاں معطل رہیں جبکہ حکومت کی حمایتی جماعتیں مثلا نیشنل کانفرنس، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے بھارتی آئین میں کشمیر کی حیثیت تبدیل کرنے پر مذکورہ انتخابات کا بائیکاٹ کیا۔خیال رہے کہ بھارتی حکومت نے بلدیاتی انتخابات کے دوران امن و امان کے پیشِ نظر وادی میں مزید 40 ہزار فوجیوں کو تعینات کیا تھا۔اس موقع پر سری نگر کے مختلف مقامات پر بھارت مخالف احتجاج بھی دیکھنے میں آئے جبکہ کچھ مقامات پر جھڑپیں بھی ہوئیں جس میں سیکیورٹی اہلکاروں نے پتھر برسانے والے نہتے مظاہرین پر آنسو گیس کے شیل اور پیلٹ گن سے فائر کیے۔خیال رہے کہ کشمیر میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے چاروں مرحلوں میں مجموعی طور پرووٹنگ کی شرح محض 6 فیصد رہی جبکہ رجسٹرڈ ووٹرز کی کل تعداد 17 لاکھ کے قریب ہے۔بھارت کا دعوی تھا کہ ان انتخابات سے نچلی سطح پر کشمیر میں بنیادی مسائل حل کرنے اور ترقیاتی عمل کو تیز کرنے میں مدد ملے گی۔تاہم کشمیر میں موجود سیاسی اور عسکری جماعتوں نے فوجی جارحیت کے سائے تلے ہونے والے ان اتخابات کو مسترد کرتے ہوئے ان کا مکمل بائیکاٹ کیا۔شہری علاقوں میں بلدیاتی انتخابات کی کوشش کے بعد اب دیہی کونسل کے الیکشن نومبر میں ہوں گے۔ بلدیاتی انتخابات میں دالے جانے والے ووتوں کی گنتی20 اکتوبر کو ہوگی۔