حلفا کہتا ہوں نیب نے کہا کہ آپ پر آشیانہ اقبال میں کرپشن کا نہیں اختیارات سے تجاوز کرنے کا کیس ہے۔ شہباز شریف
قومی اسمبلی میں اپنی گرفتاری سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ مجھ پر الزام ہے کہ میں نے میجر (ر) کامران کیانی کو منصوبہ دلوایا، اشفاق پرویز کیانی کو خوش کرنے کی کوشش کی، کامران کیانی سے 2008 میں پہلی بار ملاقات ہوئی، مشرف اور پرویز الہیٰ کی حکومت نے کامران کیانی کو یہ منصوبہ دیا، اس وقت اس منصوبےکی لاگت 35 سے 40 ارب روپے بنتی تھی، اس حوالے سے جنرل کیانی کو تمام معاملے سے آگاہ کیا گیا، سابق آرمی چیف نے کہا اگر آپ چاہیں تو یہ منصوبہ واپس لے سکتے ہیں، میں نے وہ کنٹریکٹ کینسل کر دیا۔ اس کےبعدجنرل کیانی کوملے،وہ بڑےحلیم الطبع انسان ہیں، انہوں نے دوبارہ کئی بار ملاقات میں بھی اس حوالے سے کوئی بات نہیں کی۔ نیب نےکہا آپ نےطارق باجوہ کی رپورٹ پرکوئی ایکشن لیا، میں نے کیس اینٹی کرپشن میں بھیجا اس سے زیادہ کیا کرسکتے ہیں۔ حلفا کہتا ہوں کہ نیب حکام نے کہا کہ آپ پر کوئی کرپشن کا ن ہیں بلکہ اختیارات تے تجاوز کرنے کا کیس ہے۔ نیب والوں نے سب پڑھا ہوا تھا جان بوجھ کر بھولے بنے ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا نیب کا ظلم و زیادتی کا سورج مجھ پر چمک رہا ہے، کامران کیانی کی 52 ویں بٹس کنسلٹنٹ کے پاس کیسے گئی، اس کی فائنڈنگ اینٹی کرپشن نے گورنمنٹ پنجاب کو دی، اگر میں اس پر ایکشن نہ لیتا تو کیا سوتا رہتا۔ پنجاب کو نے اپنا خون اور پسینہ دیا ہے، نیب والوں نے مجھے صاف پانی کیس میں بلایا، ڈی جی نیب نے کہا کہ آپکو ہم آشیانہ کیس میں گرفتار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا پرویز الہیٰ گورنمنٹ رنگ روڈ کی الاٹمنٹ کو شہر کے اندر لے آئیں، رنگ روڈ کی الاٹمنٹ تو شہر کے باہر ہوتی ہے، رنگ روڈ کی الاٹمنٹ تبدیل کر کے قوم سے فراڈ کیا گیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ نیب نے دوران تفتیش کہا ہمارے پاس شواہد ہیں کہ آپ کی اور آپ کے بچوں کی چین اور ترکی میں سرمایہ کاری ہے، میں نے کہا یہ نیب ہے یا نیشنل بلیک میلنگ بیورو، اگر ثبوت ہیں تو ابھی یہاں لے آئیں اور یہ الزام ثابت ہوجائے تو ایک لمحے بھی اس ایوان میں بیٹھنے کا حقدار نہیں، میں ایک پاکستانی ہوں اور جو بھی نتیجہ ہوا بھگتوں گا۔ یہ نیب ہے یا نیشنل بلیک میلنگ بیورو، چئیرمین اپنے چیلوں کے ساتھ ثبوت لے آئیں سیاست چھوڑ دونگا۔