وزیراعظم نے کہا تھا کہ 50 لوگ جیل میں ہونے چاہئیں اور یہ شور بھی ان 50 نے ڈالا ہے۔ وزیر اطلاعات
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ الیکشن دھاندلی کمیشن کی طرح ملکی معیشت پر بھی کمیشن بننا چاہیے، احتساب کے عمل میں شفافیت کے لیے تجاویز دیں، پاکستان میں احتساب کے آہنی شکنجے میں کمی نہیں آنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ شور شرابا کرنے سے احتساب کا عمل نہیں رکے گا اور احتساب کے عمل سے جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں، وزیراعظم نے کہا تھا کہ 50 لوگ جیل میں ہونے چاہئیں اور یہ شور بھی ان 50 نے ڈالا ہے، موٹو گینگ جتنا مرضی شور مچالیں احتساب کا عمل نہیں رکے گا، ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ دس سال میں جنہوں نے پاکستان کو اس حال تک پہنچایا ان سے نرمی نہیں ہونی چاہیے، حالت یہ کردی ہے کہ کوئی ادارہ ایسا نہیں جو بہتر حالت میں ہو، بجلی کا حال ہے کہ 34 ارب روپے ہر ماہ گردشے قرضے میں جارہا ہے۔ نیب خودمختارادارہ ہے اس میں حکومتی عمل دخل نہیں ہے، اپنے ہی بنائے اداروں کے خلاف ہنگامہ آرائی سے بہتر ہے بات کریں کہ احتساب کیسے مزید شفاف بنانا ہے، اگر کسی کے خلاف ریفرنس چل رہا ہے تو گرفتار کرنے یا نہ کرنے کے فیصلے سے وزیراعظم کا تعلق نہیں۔ حکومت بہت مضبوط ہے، یہ سازش کرنا تو چاہتے ہیں لیکن ان کو کوئی جگہ نہیں ملے گی۔