بھارتی دہشتگرد فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والے 3 کشمیری نوجوانوں کو سپردخاک کر دیا گیا۔

جنوبی کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں شہید ہونے والے تین نوجوانوں زاہد احمد ، نثار خان چانڈرو، اورعاقب احمد کو سپردخاک کر دیا گیا ۔ چڈورہ ، پزل پورہ اور ریڈوانی میں نماز جنازہ کے بڑے بڑے اجتماعات ہوئے جن میں ہزاروں افراد نے شرکت کی ۔ کے پی آئی کے مطابق اس موقع پر بھارت کے خلاف اور آزادی کے حق میں نعرے لگائے گئے ادھر مقبوضہ وادی میں بھارتی جبری پابندیوں کا سلسلہ جمعرات کو 74 ویں روز بھی جاری رہا۔مقبوضہ کشمیر میں مسلسل 74 ویں روز بھی مواصلاتی نظام مفلوج اور لاک ڈان برقرار ہے۔ کشمیری اپنے گھروں میں قیدیوں کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ کھانے پینے کی اشیا اور ادویات کی شدید قلت کے باعث انسانی بحران جنم لینے لگا۔گزشتہ روز بھارتی فوج نے جعلی مقابلے میں فائرنگ کر کے تین نوجوانوں کو شہید کر دیا۔ بھارتی ریاستی دہشت گردی پر وادی کے لوگوں میں شدید غم اور غصہ پایا جا رہا ہے۔ 5 اگست کو بھارتی حکومت کی جانب سے آرٹیکل 370 ختم کیے جانے کے بعد سے ہی کشمیر کے حالات کشیدہ ہیں۔۔ دکانیں صرف صبح کے وقت دو گھنٹوں کیلئے کھول دی جاتی ہیں تاکہ لوگ ضرورت کی اشیا خرید سکے۔ دفاتر ملازمین جبکہ تعلیمی ادارے طلبا سے خالی ہیں۔ لوگ پانچ اگست کے ناروا بھارتی اقدام کیخلاف خاموش احتجاج بھر پور طریقے سے جاری رکھے ہوئے ہیں۔تجزیہ کاروںکا کہنا ہے کہ مسلسل ہڑتال دراصل پانچ اگست کے بھارتی اقدام کے خلاف کشمیر یوںکے غم و غصے کا اظہار ہے اور یہ ایک طرح کی سول نافرمانی ہے۔ قابض بھارتی فورسز نے لوگوںکی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کیلئے سرینگر میں متعدد نئی چیک پوسٹیں او ر بنکر قائم کئے ہیں۔ مقبوضہ وادی کشمیر میں بانہا ل سے بارہمولہ تک چلنے والی ریل سروس بھی پانچ اگست سے تاحال بند ہے