بھارت کی طرف سے مغربی دریاؤں کے پانی کا رخ موڑنے کی کسی بھی کوشش کو جارحیت تصور کیا جائے گا : دفترخارجہ
ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ 3 مغربی دریاوں پر پاکستان کا خصوصی حق ہے اور بھارت کی جانب سے ان دریاوں کا پانی روکنے کی کوشش جارحیت کا اقدام تصور کیا جائے گا۔اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ بدترین کرفیو کے نفاذ اور دنیا بھر سے مقبوضہ کشمیر کا رابطہ ختم کرنے کے 2 ماہ سے زائد عرصے بعد بھارتی قیادت کی جانب سے ایسے بیانات اس حقیقت کی واضح مثال ہے کہ بھارت کی موجودہ حکومت بھارت کو ایک غیر ذمہ دار جارحانہ ریاست بنانا چاہتی ہے جو انسانی حقوق یا عالمی ذمہ داریوں پر عمل نہیں کرتی۔مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی مذمت کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ مسلسل فوجی محاصرے اور مواصلات کی مکمل بندش کے باعث مقبوضہ وادی میں انسانی بحران کی صورتحال مزید بگڑ رہی ہے .انہوں نے کہا کہ اس صورتحال سے لوگوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں. ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت 5 اگست کے اقدامات سے ہندوستان کو بند گلی میں لی گئی ہے جہاں سے اسے واپسی کا راستہ نہیں مل رہا، ہندوستان کی کمر دیوار کے ساتھ لگ چکی ہے اور وہ اب تنہائی کا شکار ہے، اسے باہر نکلنے کا سمجھ نہیں آرہا۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم مودی کی حکومت جارحانہ عزائم ظاہر کرچکی ہے تاہم پاکستان کسی بھی بیرونی جارحیت کا جواب بخوبی دینا جانتا ہے. ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ ہندوستان میں مقیم اقلیتوں کو ان کے حقوق ملنے چاہئیں اور بابری مسجد حساس معاملہ ہے امید ہے بھارتی مسلمانوں کی خواہشات کے مطابق فیصلہ آئے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتا، وزارت خزانہ بہتر بات کرسکتی ہے انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت 3 مغربی دریاوں پر پاکستان کے خصوصی اختیارات ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت کی جانب سے دریاوں کا بہاو بدلنے کی کوشش جارحیت کا اقدام تصور کی جائے گی اور پاکستان اس پر ردعمل دینے کا حق رکھتا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا ہے کہ ترک صدر رجب طیب اردوان کا دورہ پاکستان ملتوی ہوگیا ہے جس کی نئی تاریخوں کا تعین کیا جائے گا۔ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ ترک صدر کے دورے کی نئی تاریخوں کا تعین جلد کیا جائے گا۔