سینیٹ اور قومی اسمبلی میں نمبر گیم کے لیےحکومت کی بھاگ دوڑ جاری۔

Oct 17, 2024 | 13:34

سینیٹ اور قومی اسمبلی میں نمبر گیم کے لیےحکومت کی بھاگ دوڑ جاری۔ حکومت قومی اسمبلی میں نمبر گیم پورا ہونے کا دعوی کررہی ہے جبکہ ایوان بالا میں بھی حکومتی اتحاد کو نمبرپورے کرنے کا چیلنج درپیش ہے۔ 26ویں آئینی ترمیم حکومت کیلئے چیلنج ختم نہیں ہوا۔ قومی اسملبی میں حکومتی اتحادی اراکین کی تعداد 215 ہے جبکہ آئینی ترمیم کیلئے درکارنمبر224 ہیں۔ قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ن کے پاس 111، پیپلزپارٹی 70 ،ایم کیوایم پاکستان 22 ، ق لیگ 5 اوراستحکام پاکستان پارٹی کے 4 اراکین شامل ہیں جبکہ نیشنل پارٹی، ضیا لیگ اور بی اے پی کا ایک ایک رکن بھی حکومت کے پاس ہیں جس کے بعد مجموعی تعداد 215 بنتی ہے۔

آئینی ترمیم کیلئے جمعیت علماء اسلام کے 8 ووٹ اہمیت کا حامل ہیں، حمایت ملنے پر یہ تعداد 223 تک پہنچ جاتی ہے، تحریک انصاف حمایت یافتہ آزاد ارکان کی تعداد 8 ہے۔ قومی اسمبلی میں سنی اتحاد کونسل کے اراکین کی تعداد 80 ہے، بی این پی مینگل ،ایم ڈبلیوایم اورپشتونخواہ میپ کا ایک ایک رکن موجود ہے۔ دوسری جانب ایوان بالا (سینیٹ) میں حکومت کو آئینی ترمیم کیلئے 64 ووٹ درکارہیں جبکہ ن لیگ اوراتحاد 54 ووٹ موجود ہیں۔ جے یوآئی (ف) اورآزاد اراکین کی حمایت ہی سے آئینی ترمیم ممکن ہوسکے گی۔ سینیٹ میں پاکستان پیپلز پارٹی کے 24، مسلم لیگ ن کے 19، بلوچستان عوامی پارٹی کے 4 اورایم کیوایم کے 3 ارکان موجود ہیں۔ حکومتی بنچزپرہی 2 آزاد سینیٹرزبھی براجمان ہیں جس سے تعداد 54 تک پہنچ جاتی ہے، تاہم 2 آزاد سینیٹر کی حمایت کے بعد بھی حکومت کومزید 9 ووٹ درکارہیں۔ حکومت کواپوزیشن بنچ پرموجود سینیٹرکی حمایت درکارہوگی جن میں جے یوآئی کے 5 اوراے این پی کے تین شامل ہیں جبکہ مسلم لیگ ق ،نیشنل پارٹی اوربلوچستان نیشنل پارٹی کا ایک ایک سینیٹربھی اپوزیشن بینچ پرموجود ہے۔ اپوزیشن بنچزپرتحریک انصاف کے17اورسنی اتحاد کونسل ،مجلس وحدت المسلمین کا ایک ایک سینٹرہے،اپوزیشن بنچزپرایک آزاد سینیٹربھی موجود ہے ۔

مزیدخبریں