جتنی محبت لایا تھا اس سے سو گناہ زیادہ لے کر جارہا ہوں۔ نوجوت سدھو
سابق بھارتی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو نے کہا ہے کہ جتنی محبت لایا تھا اس سے سو گناہ زیادہ لے کر جارہا ہوں اور جو واپس آیا وہ سود سمیت آیاہے۔اسلام آباد میں وکرم مہتا، رمیز راجہ اور پی ٹی آئی رہنما فیصل جاوید کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے نوجوت سنگھ سدھو نے کہا کہ محبت کا پیغام لایا ہوں، محسوس ہورہا ہے جتنی محبت لایا تھا اس سے سو گناہ زیادہ لے کر جارہا ہوں اور جو واپس آیا وہ سود سمیت آیاہے۔انہوں نے کہاکہ عمران خان نے کہا ہے کہ تم ایک قدم چلو ہم دو قدم چلیں گے، یہ کوئی چھوٹی بات نہیں، اس بیان کو اگر دیکھیں تو بہت کچھ ہے، واپس جاکر حکومت سے کہیں گے کہ ایک قدم چلیں، یقین ہے ہم ایک قدم چلیں گے تو آپ دو قدم چلیں گے، یہ بہت بڑی امید ہے۔نوجوت سنگھ سدھو کا کہنا تھا کہ عمران خان پاکستان کی تقدیر بدلنے کی طاقت رکھتا ہے، لاہور اور امرتسر جڑواں شہر ہیں اگر دونوں پنجاب کے بارڈر کھول دیں تو 6 مہینے میں 7 سال کی ترقی کے امکان ہیں۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات سے متعلق انہوں نے کہا کہ جنرل باجوہ نے کہا کہ ہم امن چاہتے ہیں، جنرل باجوہ نے بابا گرونانک کے 550 جنم دن پر راستے کھولنے کا کہا ہے، انہوں نے کہا کہ جنم دن پر کرتار پورہ کا راستہ کھول دیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ کب تک ہم لال سمندر میں تیریں گے، آئیں ایک نیلا سمندر بنائیں جس میں سب تیریں، سوچ کر آیا تھا یہاں دوستی کرکے چلیں گے کوئی سیاسی بات نہیں کرنی، میں کوئی حکومتی وزیر نہیں دوست بن کر آیا ہوں، دوستی کے پیغام کے بدلے میں اتنا کچھ دے دیا گیا وہ ساری زندگی نہیں مل سکتا۔بھارت میں نوجوت سنگھ سدھو کے خلاف مظاہروں سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ دنیا میں سب سے بڑا روگ میرے بارے میں کیا کہیں گے لوگ، مجھے اس کی پرواہ نہیں، میں سیاست کے لیے نہیں آیا ایک دوست کا پیغام لایا، اگر کوئی نہ آتا تو برا لگتا، عمران خان کو 35 سال سے جانتا ہوں، روز گراونڈ میں ملاقات ہوتی تھی اورمہینوں کمنٹری کی، اس دوستی کو چھوٹے دائرے میں نہ دیکھیں، یہ پیغام دو تین کرکٹرز کے لیے نہ دیکھیں یہ سب کے لیے تھا، یہ چھوٹی بات نہیں،نوجوت سنگھ کا کہنا تھا کہ جو میری مخالفت کرتے ہیں ان کی لمبی عمر کی دعا کرتا ہوں، ضروری نہیں کوئی مخالفت کرے تو اس کے بارے میں کچھ کہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اب فیصلے حکومتوں نے لینا ہے، میں پیغام لے کر آیا ہوں، پیغام پہنچاسکتا ہوں، مجھے انڈین ہائی کمیشن بھی جانا ہے جو بھی مجھے ملے گا اس ٹیبل پر مسائل سلجھانے کا کہوں گا۔واضح رہیکہ نوجوت سنگھ سدھو وزیراعظم پاکستان عمران خان کی دعوت پر ان کی تقریب حلف برداری میں خصوصی طور پر شرکت کرنے پر پاکستان پہنچے۔،درایں اثنا پاکستانی سابق کرکٹ سٹار رمیض راجا نے کہا کہ نوجوت سدھو حقیقت پسند انسان ہیں، موجودہ سیاسی حالات کے باوجود واہگہ بارڈر کراس کرنا بڑا اقدام ہے، ان کی آمد پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔اس سے قبل وزیر اعظم عمران خان کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت پرنوجوت سنگھ سدھو کی زبردست پذیرائی ہوئی ۔بھارتی مہمان نوجوت سنگھ سدھو کو اگلی صف میں بٹھایاگیا،آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے نوجوت سنگھ سدھو سے گرمجوشی سے ملاقات کی۔ دونوں کیدرمیان خوشگوار کلمات کاتبادلہ بھی ہوا۔دوسری جانب وزیراعظم عمران خان کی تقریب حلف برداری میں نوجوت سنگھ سدھو کی شرکت پربھارتی میڈیا نے خوب واویلا مچایا، بھارت میں مختلف مقامات پرانتہا پسندوں نینوجوت سنگھ سدھوکے پتلے جلائے اور مظاہرے کئے،پاکستان کے نو منتخب وزیرِ اعظم عمران خان کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے اسلام آباد آنا نوجوت سنگھ سدھو کے لیے مصیبت بن گیا۔عمران خان کی جانب سے سنیل گواسکر، کپل دیو اور نوجوت سنگھ سدھو کو پاکستان مدعو کرنے پر بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا صارفین میں پہلے ہی غصہ پایا جارہا تھا، تاہم حلف برداری کی تقریب میں سدھو کی شرکت کے بعد بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا صارفین نے سدھو پر تنقید کے تیر برسانے شروع کردیے۔بھارتی نیوز ایجنسی اے این آئی نے سوشل میڈیا اکانٹ پر ایک خبر شائع کی جس میں بتایا گیا کہ نوجوت سنگھ سدھو عمران خان کی حلف برداری کی تقریب کے دوران آزاد کشمیر کے صدر مسعود خان کے ساتھ بیٹھے ہیں۔یہ بات منظر عام پر آنے کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے اپنی تمام توپوں کا رخ سدھو کی جانب کردیا۔اے این آئی کی ایڈیٹر نیوز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے ایک پیغام میں کہا کہ سدھو صاحب آپ پر لعنت ہو، آپ جان بوجھ کر آزاد کشمیر کے صدر کے ساتھ بیٹھے ہیں، کس منہ سے اپنے ملک کے لوگوں کو جواب دوگے۔انہوں نے اپنے ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ کسی نے یہ چیک لسٹ تیار کی ہے جس میں یہ پتہ لگ سکے کہ سدھو کو اسلام آباد بھیجنے میں کتنی بے عزتی ہوئی۔ایک صارف نے اپنے پیغام میں کہا کہ نوجوت سدھو نے پاکستان آرمی کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کو گلے لگایا ہے، تاہم ان کے لیے جو عزت تھی اب وہ ختم ہوگئی ہے۔صارف نے یہ بھی کہا کہ ایک غدار نے پاکستان آرمی کے سربراہ کو گلے لگایا۔ایک صارف نے اپنے پیغام میں کہا کہ کبھی سدھو اٹل بہاری واجپائی کو اپنا سیاسی استاد مانتے تھے، لیکن انہوں نے کانگریس میں شمولیت اختیار کرلی، آج جب پورا بھارت واجپائی کی موت کا غم منارہا ہے تو سدھو پاکستانی وزیرِاعظم کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کرنے کے لیے واہگہ بارڈر سے بولی وڈ اسٹائل میں گئے۔صارف کا مزید کہنا تھا کہ سدھو نے پاکستان میں پنجابی شاعری پڑھی، گرے اور پھر گرتے چلے گئے۔ایک بھارتی صارف نے اپنے پیغام میں کہا کہ پاکستان میں عمران خان کی حلف برداری کی تقریب ایک کامیڈی شو تھا، اور انہوں نے سدھو کو ایک جج کے طور پر مدعو کیا تھا