تحریک انصاف حکومت کے پہلے برس مہنگائی کاراج رہا

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کے پہلے برس ملک بھر میں مہنگائی کاراج رہا۔ اشیا خوردو نوش کی قیمتوں میں وقتاً فوقتاً اضافے نے صارفین اور تاجر دونوں کو پریشانی میں مبتلا کئے رکھا۔ایک رپورٹ کے مطابق قیمتوں میں اضافے کی اہم وجہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی رہی، اگست 2018 میں ڈالر 123 روپے کا فروخت ہورہا تھا جو 35روپے اضافے کے بعد 158 روپے تک پہنچ گیا۔ایک وقت میں ڈالر کی قدر42روپے بڑھ کر 165روپے تک جاپہنچی تھی تاہم بعد میں کم ہوگئی۔دریں اثنا صارفین کے لیے قیمتوں کی فہرست میں جولائی میں 10.3 فیصد اضافہ ہوا جو جون کے مہینے میں 8.9 اور گزشتہ سال جون کے مہینے میں 5.8 فیصد تھا۔پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں بھی، جب حکومت نے اقتدار سنبھالا تھا، تو بالترتیب 95.24 اور 112.94 روپے تھیں جو اب اضافے کے بعد 117.83 اور 132.47 روپے ہوگئی ہیں۔ادھر سی این جی کی قیمت میں بھی اضافہ ہوا جو 81.70 روپے سے بڑھ کر 123 روپے کلو ہوگئی۔چپاتی اور نان کی قیمتوں میں بھی 2 روپے اضافہ ہوا جو بالترتیب 8 اور 12 روپے میں فروخت ہورہی ہیں جبکہ شیرمال اور تافتان بالترتیب 35 سے 40 اور 30 سے 32 روپے میں فروخت ہورہا ہے۔آٹے اور دیگر اشیا کی قیمتوں میں اضافے کے پیش نظر نان بائیوں نے 2 مرتبہ قیمتوں میں اضافہ کیا، پہلا رمضان میں 8.7 فیصد اور دوسرا عیدالاضحیٰ سے قبل 9 فیصد اضافہ کیا گیا۔چینی کی قیمتیں بھی بڑھ کر 75 سے 78 روپے کلو ہوگئی ہے جو گزستہ سال اگست کے مہینے میں 65 روپے فی کلو میں فروخت ہورہی تھی۔اسی طرح اسٹیل کی قیمتیں بھی 1 لاکھ 3 ہزار فی ٹن سے بڑھ کر 1 لاکھ 20 ہزار فی ٹن ہوگئی ہے جبکہ سیمنٹ کی بوری گزشتہ سال کے 640 روپے سے بڑھ کر 720 سے 740 روپے فی بوری فروخت ہورہی ہے۔م