مقبوضہ کشمیر میں 4 ہزار شہریوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے، وادی کی جیلوں جگہ کا فقدان ہونے کی وجہ سے شہریوں کووادی سے باہر لے جا کر قید کیا گیا:بھارتی مجسٹریٹ

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ وادی کی خصوصی اہمیت ختم کرنے کے بعد سے اب تک تقریباً 4 ہزار افراد کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔مقامی مجسٹریٹ نے خبررساں ایجنسی اے ایف پی اور اے پی کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت کم از کم 4 ہزار شہریوں کو گرفتار کیا گیا۔واضح رہے کہ پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت انتظامیہ کسی بھی شخص بغیر کسی جرم یا ٹرائل کے دو سال کی مدت تک جیل میں رکھ سکتی ہے۔مقبوضہ کشمیر کے مجسٹریٹ نے انکشاف کیا کہ ’وادی کی جیلوں جگہ کا فقدان ہونے کی وجہ سے متعدد زیر حراست شہریوں کو مقبوضہ کشمیر سے باہر لے جا کر قید کیا گیا۔انہوں نے مزید بتایا کہ ’فراہم کردہ سیٹلائٹ فون کے ذریعے ہمالیہ خطے میں اپنے دوستوں سے رابطہ کرکے اعداد وشمار جمع کررہا ہوں‘۔واضح رہے کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد نئی دہلی نے خطے میں مواصلات کے سارے نظام معطل کرکے کرفیو نافذ کردیا تھا۔دوسری جانب بھارتی حکومت نے دعویٰ کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں پابندیوں میں کمی لائی جاری ہے اور فون لائنزبتدریج بحال کی جارہی ہیں تاہم وادی میں تاحال پابندی کا سلسلہ جاری ہے۔
بھارت کے سابق یونین وزیر اور کانگریس کے رہنما پی چدم برم نے وزیراعظم نریندر مودی کے اقدام پر سخت تنقید کرتےہوئے کہا تھا کہ مقبوضہ جموں کشمیر کے مسلم اکثریتی ریاست ہونے کی وجہ سے آرٹیکل 370 کو ختم کیا گیا۔انہوں نے کہا تھا کہ ملک کی 70 سالہ تاریخ میں ایسی مثال پہلے کبھی نہیں ملتی کہ ایک ریاست کا درجہ یونین ٹیرٹری میں بدل دیا ہو۔