باپ بڑا نہ بھیا،، سب سے بڑا روپیہ۔۔ اس کہاوت کا عملی مظاہرہ آج کل چترال میں نظر آ رہا ہے۔۔ پی آئی اے کے طیارہ حادثے میں جنید جمشید سمیت اڑتالیس افراد سے زندگی روٹھ گئی تھی۔۔ حادثے میں چترال سے تعلق رکھنے والی چودہ سال کی لڑکی حسینہ گل کا پورا خاندان بھی خالق حقیقی سے جا ملا۔۔ ماں، باپ، دو بھائی، اور، دو بہنیں جاں بحق ہوئیں تو حسینہ کو میتیں لینے اسلام آباد آنا پڑا۔۔ اُس وقت کوئی رشتہ دار ساتھ نہ آیا۔۔حادثے میں جہاں خاندان کے چھ افراد لقمہ اجل بنے،، وہیں زندگی حسینہ پر بھی مہربان تھی۔۔ امتحانات کے باعث اہل خانہ کے ساتھ سفر نہ کرنے والی اکلوتی حسینہ ہی اب ویران گھر میں مایوس زندگی گزارتی نظر آتی ہے۔۔ حکومتی اعلان کے مطابق حسینہ کو خاندان سے بچھڑنے پر تین کروڑ روپے ملیں گے۔۔ پیسوں کے لالچ میں بہت سے لوگوں نے رشتہ داری کا دعویٰ کر دیا۔۔ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے دعویدارں کے باعث ابھی تک معاوضے کی رقم نہیں دی۔۔ اصل وارث تک رقم پہنچانے کے لئے ضروری اقدامات کر رہے ہیں۔۔ دوسری طرف حسینہ گل کی پھوپھی، اور، چچا بھی پمز ہسپتال پہنچ گئے۔۔ پھوپھی تو حسینہ سے بیٹے کی شادی بھی کرانے کو بے تاب ہے۔۔ حسینہ گل کہتی ہے حکومت مدد کرے، ابھی پڑھنا چاہتی ہوں۔۔ چترال واپس گئی تو مجھے پڑھنے نہیں دیا جائے گا۔۔
طیارہ حادثے میں لاوارث ہونے والی چترال کی چودہ سالہ لڑکی حسینہ گل کے کئی رشتہ دار پیدا ہو گئے
Dec 18, 2016 | 11:57