چین ترقی کے باوجود کسی ملک کیلئے خطرہ نہیں، چینی صدر
چین کے بڑھتے ہوئے اقتصادی اثرات کی وجہ سے عالمی تشویش پر چینی صدر شی جن پنگ کا کہنا ہے کہ چین کبھی بھی غالب ہونے کی کوشش نہیں کرے گا۔ میڈیارپورٹ کے مطابق مارکیٹ اصلاحات کے 40 سال مکمل ہونے پر ایک تقریر کے دوران شی جن پنگ نے کثیر جہتی تجارتی نظام اور چین کی معیشت سے متعلق وعدوں کو دہرایا۔تاہم انہوں نے امریکا کے ساتھ جاری تجارتی کشیدگی کے حل کے لیے کسی پیش قدمی سے متعلق کوئی اعلان نہیں کیا۔
چینی صدر کا کہنا تھا کہ چین دوسرے ممالک کے مفادات کے بدلے ترقی نہیں کرے گا۔چین بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے وسیع نیٹ ورک کے ذریعے ایشیا بحرالکاہل سے افریقا تک اپنا دائرہ کار پھیلا رہا ہے ، اسی منصوبے نے چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ پر کچھ قوموں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے۔شی جن پنگ نے کہا کہ دنیا میں اپنی پہنچ کو بڑھاتے ہوئے چین ایک دفاعی قومی دفاعی پالیسی پر بھی کام کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین کی ترقی کسی ملک کے لیے خطرہ نہیں، چین چاہے کتنی ترقی کرلے کبھی غالب ہونے کی کوشش نہیں کرے گا۔چینی صدر نے ملک کی حالیہ کامیابیوں سے متعلق بات کرتے ہوئے سابق سربراہ ڈینگ زایوپینگ کو اس کامیابی کا کریڈٹ دیا۔ان کا کہنا تھا کہ ڈینگ زایوپینگ کی متعارف کروائی گئی اصلاحات کی وجہ سے چین اقتصادی بحران سے بچ گیا۔اصلاحات کی دیگر تقریبات میں اسکالرزکی جانب سے تبدیلی کے معمار سمجھے جانے والے ڈینگ زایوپینگ کے کردار کو کم دکھانے پر تنقید کی جاتی رہی ہے۔اس مرتبہ شی جن پنگ نے ان کے لیے کوئی تعریف باقی نہیں چھوڑی اور 1978 کی اہمیت سے گفتگو کا آغاز کیا، یہ وہ دور تھا جب ڈینگ نے پہلی مرتبہ اصلاحات پر عملدرآمد کیا تھا۔تقریب کے دوران ایک سو افراد کو اصلاحات کے بانی کے طور پر متعارف کروایا گیا۔
اس دوران نیشنل باسکٹ بال ایسوسی ایشن(ین بی اے)کے کھلاڑی یا منگ،علی بابا کے بانی جیک ما اور نوبل انعام یافتہ سائنسدان تو یویو نے ڈینگ زایوپینگ کو خراج تحسین کے طور پر ایک محب وطن نظم اسٹوری آف اسپرنگ کے لیے میڈلز سے نوازا۔تقریب میں شی جن پنگ نے حکمراں جماعت کمیونسٹ پارٹی کے کردار اور چین کے استحکام میں اس کے کردار پر بھر پور زور ڈالا۔ان کا کہنا تھا کہ کوئی چینی عوام کو ڈکٹیٹ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے کہ کیا ہونا چاہیے اور کیانہیں ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ثابت قدمی سے اصلاحات کریں گے کہ کیا ہوسکتا ہے اور کیا اصلاح کرنے کی ضرورت ہے، ہم اس پر بھی ثابت قدم رہیں گے جہاں تبدیل ہونے کی ضرورت نہیں۔ہارورڈ میں بین الاقوامی اسکالر جولین گیورٹز کا کہنا تھا کہ شی جن پنگ کی تقریر ہر چیز سے بالا تر تھی۔انہوں نے کہا کہ یہ تقریر چین کے گزشتہ 40 سال اور مستقبل کی ایک مثبت اور اعتماد تعمیر کرنے کی ایک وسیع کوشش ہے۔جولین گیورٹز نے چین کی اقتصادی اصلاحات پر ایک کتاب بھی لکھی تھی.