سپریم کورٹ نے وزیراعظم کے معاونین خصوصی کی برطرفی کی اپیل خارج کردی

تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس سپریم کورٹ گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے وزیراعظم کی معاونین خصوصی کی تعیناتی کی اپیل پرسماعت کی، جسٹس منیب اختر نے کیس کی سماعت سے معذرت کی جس کے نتیجے میں اپیل جسٹس منیب اختر کی معذرت کے بعد نیا بینچ تشکیل دیا جس نے کیس کی سماعت کی ۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ زلفی بخاری کے کیس میں معاونین کے حوالے سے فیصلہ دے چکی اور سپریم کورٹ نے قرار دیا تھا کہ دہری شہریت والا معاون خصوصی بن سکتا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ فیصلے میں یہ بھی طے ہو چکا کہ معاونین کی تعیناتی وزیراعظم کی صوابدید ہے ، جس کام پر پابندی نہ ہو اس کے کرنے کی ممانعت نہیں ہوتی۔ وزیراعظم کسی بھی ماہر کی معاونت اور رائے حاصل کر سکتے ہیں۔دوران سماعت عدالت میں درخواست گزار نے کہا کہ معاونین خصوصی سروسز آف پاکستان کے تحت کابینہ میں نہیں آتے ، وزراءاور پانچ مشیر رکھنے کی اجازت ہے ۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہائیکورٹ میں آپ نے صرف دہری شہریت کا نقطہ اٹھایا تھا اور دہری شہریت والوں کی وفاداری پرشک نہیں کیا جا سکتا۔ وزیراعظم کسی بھی ماہر کی معاونت حاصل کر سکتے ہیں، معاون خصوصی کا ذکر آئین اور رولز دونوں میں موجود ہے .