عمران خان نے سی پیک منصوبوں پر کام تیز کرنے کا حکم د یا۔ مراد سعید
وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے تمام متعلقہ وزارتوں سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک)منصوبوں پر کام تیز کرنے کا حکم د یدیا ہے، اہم موٹر ویز کی تعمیر مکمل ہوچکی ہے۔ ہکلہ ڈی آئی خان موٹر وے آئندہ سال جون میں ٹریفک کے لئے کھول دی جائے گی،خوشاب آواران موٹروے پر تعمیراتی کام آئندہ ماہ سے شروع ہوگا ، سکھر حیدرآباد موٹروے کے لئے ٹینڈر جاری کردیا گیا ہے، اب سے راولپنڈی تک آپٹیکل فائبر کا 820 کلومیٹر کا منصوبہ مکمل ہو چکا ہے۔ گوادر پرو کو انٹرویو میں وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید نے بتایا کہ وزیر اعظم خود سی پیک سے متعلق پیشرفتوں کی نگرانی کر رہے ہیں اور انہوں نے وزارتوں سے باقاعدگی سے انہیں رپورٹ کرنے کو کہا ہے۔ مراد سعید نے کہا کہ وزیر اعظم نے بیوروکریسی کو بھی ہدایات دی ہیں کہ وہ سی پیک منصوبوں کی راہ میں تمام حائل رکاوٹوں کو دور کرے۔ اس سے قبل وزارت مواصلات نے سی پیک منصوبوں کی ویڈیو جاری کی تھی۔ اس میں کہا گیا ہے کہ دو اہم موٹر ویز کی تعمیر مکمل ہوچکی ہے، ہکلہ ڈی آئی خان موٹر وے آئندہ سال جون میں ٹریفک کے لئے کھول دی جائے گی ، جبکہ خضدار بسمہ منصوبے کا 40 فیصد تعمیراتی کام مکمل ہوچکا ہے، خوشاب آواران موٹروے پر تعمیراتی کام آئندہ ماہ سے شروع ہوگا ، جبکہ سکھر حیدرآباد موٹروے کے لئے ٹینڈر جاری کردیا گیا ہے۔وزارت مواصلات کے مطابق سوات موٹروے کے دوسرے مرحلے پر کام آئندہ ماہ سے شروع ہوگا،سکھر حیدرآباد ، منگلا میر پور ، گلگت شندور چترال موٹروے سمیت دیگر نئے منصوبوں کو جوائنٹ ورکنگ گروپ(جے ڈبلیو جی)کی منظوری کے بعد مشترکہ تعاون کمیٹی(جے سی سی)کو بھیجا جائے گا۔ مراد سعید نے کہا کہ سی پیک پاکستان اور خطے کے لئے گیم چینجر ہے اور پاکستان اور چین کے مابین عظیم دوستی کا مظہر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک کے ذریعے لوگوں کو بہتر سفری سہولیات میسر ہوں گی جبکہ پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ہو گا ۔ انہوں نے میگا پروجیکٹس کی فول پروف سیکیورٹی کو یقینی بنانے پر پاکستان اور چین کے کارکنوں ، ماہرین اور خاص طور پر سکیورٹی فورسز کا شکریہ ادا کیا۔ 60 بلین کا سی پیک منصوبہ پانچ سال پہلے پاکستان میں شروع کیا گیا تا کہ بنیادی طور پر سڑکوں،موٹر ویز اور بجلی گھروں کی تعمیر پر توجہ دی جائے تاکہ ملک میں توانائی کے بحران پر قابو پایا جا سکے۔ گزشتہ دو سالوں میں ، بجلی کے منصوبوں کی بدولت ملک کو بجلی کے بحران پر نہ صرف قابو پایا گیا بلکہ توانائی وافر مقدار میں حاصل کرنے کی کوششیں جاری ہیں ۔ خصوصی اقتصادی زون تعمیر کے دوسرے مرحلے میں ہیں حکومت صنعتی کیمیکلز اور بائیو ٹیکنالوجی کی برآمدات کے ذریعے خصوصی اقتصادی زون سے 1.3 بلین ڈالر کی آمدنی کی توقع رکھتی ہے ۔تاہم صنعتی اور زر عی تعاون کے دوسرے مرحلے پر ابھی تک عملی طور پر عمل درآمد نہیں ہوا کیو نکہ پاکستان کی معیشت پر قرضوں کا بوجھ ہے ۔پہلے مرحلے میں ، مجموعی طور پر 1544 کلومیٹر سڑکیں تعمیر کی گئیں اور 1456 کلومیٹر سڑکیں زیر تعمیر ہیں۔ توانائی کے شعبے میں 5320 میگاواٹ بجلی قومی گرڈ میں شامل کردی گئی ہے ، جبکہ 4170 میگاواٹ بجلی کے منصوبوں والے 7 منصوبوں پر کام مکمل ہونے کے قریب ہے۔ 2844 میگاواٹ کے اضافی منصوبوں پر کا م ہو رہا ہے۔ نیز سرحد پار آپٹیکل فائبر کا 820 کلومیٹر کا منصوبہ جو خنجراب سے راولپنڈی تک مکمل ہو چکا ہے ۔دریں اثنا وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت و سرمایہ کاری عبدالرزاق داود نے کہا کہ گوادر بندرگاہ توانائی سے مالا مال وسطی ایشیائی ممالک اور افغانستان کو علاقائی تجارتی رابطے کے لئے بہت بڑے مواقع فراہم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ وسطی ایشیائی جمہوریہ نے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں بین الاقوامی اور علاقائی تجارت کے لئے گوادر اور بن قاسم بندرگاہ پر تجارت ا ور گودام کی سہولت فراہم کی جائے ۔ مشیر نے کہا کہ گوادر ڈیپ سی پورٹ اپنی جیو اسٹریٹجک اور معاشی اہمیت رکھتا ہے جو علاقائی رابطے کے مرکز میں واقع ہے اور گوادر سے قندھار اور افغانستان کے دیگر حصوں تک ریلوے رابطہ ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر میں نہ صرف ٹرانس شپمنٹ کی بہتر سہولیات موجود ہیں بلکہ اس سے علاقائی محرکات بھی تبدیل ہو جائیں گے۔